روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
کا اُردو میں ترجمہ کیا جائے اور اس کے مفہوم ومقصود کو آسان و دلچسپ طریقے سے بیان کیا جائے، اس کی حکایت کا اقتباس کیاجائے اور اس کے فوائد کو بالاختصار لکھا جائے تاکہ کچھ اس اہم کتاب سے ربط باقی رہے اور کُل فائدہ نہیں تو بعض تو حاصل کیا جا سکے مَا لَایُدْرَکُ کُلُّہٗ لَا یُتْرَکُ کُلُّہٗ لہٰذا قابلِ مبارک بادہیں۔ عزیز محترم ومکرم محبّم ومخلصم جناب مولانا شاہ حکیم محمداختر صاحب سلمہٗ وزاد لطفہٗ کہ انہوں نے اس خدمت کو بطریقِ احسن انجام دیا اور اس سلسلے میں بہت محنت وعرق ریزی کی۔ بلکہ میں کہتا ہوں کہ بس اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے یہ توفیق عطافرمائی کہ انہوں نے یہ اہم کام انجام دیا، فَہَنِیْأً لَہُمْ۔ درمیان میں جو موقع بموقع اپنے مشایخ واکابر کے ارشادات کو بطور تائید لائے ہیں اس سے تو چار چاند لگ گئے ہیں اور پتا چلتا ہے کہ ہمارے مشایخ اور متقدمین کی تعلیمات میں کس قدر تطابق ہے۔ اس طرح گویا بہت سے عارفین کے معارف اس کتاب میں آگئے ہیں۔ کتاب کے عام فہم اور دلچسپ ومفید ہونے کے لحاظ سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ’’معارف مثنوی‘‘ اس لائق ہے کہ سفرو حضر میں ساتھ رکھی جائے اور اس سے منتفع ہوا جائے۔ فَجَزَاہُ اللہُ عَنَّا وَعَنْ سَائِرِ الْمُسْلِمِیْنَ وَالسَّالِکِیْنَ مثنوی اختر کو بھی دیکھا ماشاء اللہ تعالیٰ بہت ہی خوب اور وجد آفریں ہے مضامین بہت ہی مفید آگئے ہیں، مسائلِ سلوک اور رذائلِ نفس اور اس کے علاج کو عمدہ طریقے سے بیان کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق دے۔ بطورِ خلاصہ عرض ہے کہ ’’معارفِ مثنوی‘‘ قابلِ دید ہے اور اس کے مؤلف سلّمہٗ قابلِ داد۔ اللہ تعالیٰ ان کو صحت وقوت کے ساتھ رکھے اور خوب کام لے۔ محمد احمد پھولپوری پرتاب گڑھی ۱۳؍ ربیع الثانی ۱۳۹۷ھ