روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
توں ٹیپ کررہی ہے کل ٹیپ کا بند کھول دیا جائے گا، اور پورا ٹیپ کیا ہوا مواد سامنے آجائے گا۔ مثلاً کہے گی فلاں شخص نے نماز پڑھی تھی، فلاں، فلاں کی مصیبت میں کام آیا تھا، فلاں ہر کارِخیر میں آگے بڑھ کر حصہ لیتا تھا، فلاں اللہ کے سامنے سرِنیازخم نہ کرتا تھا اور اس کے ہر حکم سے سرتابی کرتا تھا، فلاں نے چوری کی تھی، ظلم کیا تھا، خون ناحق بہایا تھا۔ ان حقائق کو قرآنِ مجید کی ان آیات میں بیان کیا گیا ہے: اِذَا زُلۡزِلَتِ الۡاَرۡضُ زِلۡزَالَہَا ۙ﴿۱﴾وَ اَخۡرَجَتِ الۡاَرۡضُ اَثۡقَالَہَا ۙ﴿۲﴾ وَ قَالَ الۡاِنۡسَانُ مَا لَہَا ۚ﴿۳﴾ یَوۡمَئِذٍ تُحَدِّثُ اَخۡبَارَہَا ۙ﴿۴﴾ بِاَنَّ رَبَّکَ اَوۡحٰی لَہَا ؕ﴿۵﴾ ؎ جب کہ زمین اپنی جنبش سے خوب ہی ہلا ڈالی جائے گی اور زمین اپنے بوجھ باہر پھینک نکالے اور آدمی بُول اُٹھے کہ اسے(یہ) ہوا کیا؟ اس دن زمین اپنی سب چیزیں بیان کر گزرے گی، یہ اس لیے کہ آپ کے پروردگار کا حکم اسے یہی ہوگا۔ زمین کی اس عظیم شہادت کے پیشِ نظر شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اﷲ علیہ نے ایک بڑی حکیمانہ بات ارشاد فرمائی ۔فرماتے ہیں: جس زمین پر انسان سے کسی گناہ کا صدور ہوجائے تو اسے چاہیے کہ اس جگہ کوئی نیک کام بھی کردے تاکہ وہ زمین جو حشر کے دن اس کے گناہوں کی گواہی دے، ساتھ ہی نیکی کی شہادت بھی پیش کرے اور معاملہ برابر ہوجائے۔ بلکہ نیکی پر تو وعدہ ایک پر دس دینے کا ہے۔ حضرت علی رضی اﷲعنہ کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ جب آپ بیت المال کا سارا مال اہلِ حقوق میں تقسیم فرمادیتے اور بیت المال خالی ہوجاتا تو اس میں دو رکعت نماز ادا کرتے اور پھر فرماتے: تجھے قیامت میں شہادت دینی ہوگی کہ میں نے تجھ کو حق کے ساتھ بھرا، اور حق ہی کے ساتھ خالی کردیا۔اس لیے زمین پر رہتے ہوئے ہمیں غافل نہیں رہنا چاہیے بلکہ ہم ہوشیار اور چوکنا رہیں کہ ایک دن وہ آنے والا ہے جس دن زمین ہمارے تمام اعمال اور حرکات وسکنات کی ٹھیک ٹھیک گواہی اللہ کے حضور پیش کرے گی، بڑے خوش نصیب ہوں گے وہ لوگ جن کے حق میں زمین کی گواہی نجات کا ذریعہ ہے۔ ------------------------------