روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
آہ کی تاثیر اب عشق میں ان کی خاطر ہم آنکھوں سے لہو برسائیں گے جب دل سے انہیں ہم چاہیں گے وہ خود ہی کرم فرمائیں گے کیوں آہ میں کچھ تاثیر نہیں کیا عشق کا دل میں تیر نہیں جب نور نہیں خود ہی دل میں منبر پہ وہ کیا برسائیں گے جائیں گی کبھی آہیں دل کی بالائے فلک تا عرشِ بریں یہ دردِ محبت کے نالے کچھ رنگ تو اپنا لائیں گے جب شمعِ محبت دل میں لیے محفل میں ہوکوئی صاحب ِضو پھر عشقِ خدا کے پروانے خود اڑ کے وہاں آجائیں گے بلبل کو نہ تُو کراے ناداں پابندِ سکوت و خاموشی جب اس کو چمن یاد آئے گا نالے بھی لبوں تک آئیں گے تم لاش کو میری غسل نہ دو بس خون میں لتھڑی رہنے دو کل خونِ شہادت میں لتھڑا یہ جسم اُنہیں دکھلائیں گے اختؔر کو جو تو نے دولتِ غم بخشی ہے بہ فیض پیرِ ہُدیٰ اُمید ہے تجھ سے بار خدا اس درد کا درماں پائیں گے ساقیٔ ازل کا فیض کسی کی یاد میں ہے مضطرب جان ِحزیں ساقی گریباں چاک ہے اشکوں سے تر ہے آستیں ساقی عجب لذّت تری آغوشِ رحمت میں ملی دل کو نہیں اٹھتی ہے تیرے سنگِ در سے اب جبیں ساقی مقامِ قرب کی عظمت اگر کردے عیاں دل پر مجھے پھر من وسلویٰ ہو مری نانِ جویں سَاقی