روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
بعد کوئی کام آنے والا نہیں ہے۔بس مالکِ حقیقی کی نگاہ کو دیکھو کہ اُن کی نگاہ میں ہم کیسے ہیں؟ مولیٰ کی مرضی ہمیشہ بندےکے پیشِ نظر رہنی چاہیے ؎ سارا جہاں خلاف ہو پرواہ نہ چاہیے مدِ نظر تو مرضی ٔ جانا نہ چاہیے اب اس نظر سے جانچ کے تو کر یہ فیصلہ کیا کیا تو کرنا چاہیے کیا کیا نہ چاہیے سید سلیمان ندوی صاحب رحمۃ اﷲعلیہ کا یہ شعر خوب ہے۔ سادھے الفاظ میں کیا مفید بات فرمائی ہے ؎ ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے ایک مثال اور دل میں سوچے کہ کسی عورت کی سارے محلے کے لوگ تعریف کرتے ہوں کہ نیک صورت،نیک سیرت ہے،وغیرہ وغیرہ۔لیکن اس کا شوہر اس سے ناراض ہو اور اس کی نگاہ میں یہ عورت سخت قابلِ نفرت ہو تو کیا اس عورت کومحلے والوں کی تعریف سے اور عزت کرنے سے کوئی خوشی ہوگی؟ ہرگز نہیں! کیوں کہ وہ جانتی ہے کہ زندگی بھر کے لیے شوہر ہی اس کا حاکم اور رفیقِ حیات ہے اگر وہ خوش نہیں تو سارے محلے کی تعریف و عزت اسے کوئی نفع نہیں پہنچاسکے گی۔اﷲاکبر! شوہر اور بیوی کے تعلقات میں تو یہ اثر ہو اور عبد و معبود میں اتنا بھی تعلق نہ ہو۔ وہ ذات کہ ہمارا ہر ہر ذرّہ جس کا مملوک ہے،جس کا مخلوق (پیدا کیا ہوا) ہے، جس کا مرزوق(عطا کیا ہوا ) ہے،جس کا مربوب(پالا ہوا) ہے، جن کو ہمارے اوپر ہر قسم کا تصرف واختیار ہے ان کی نگاہ میں گر جانے کا ہمیں خوف نہ ہو اور خوف ہو تو اپنی جیسی عاجز و فانی مخلوق کا اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَکس سے توڑا اور کس سے جوڑا ؎ بقولِ دشمن پیمان دوست بشکستی ببیں کہ از کہ بُریدی وبا کہ پیوستی