روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
سے کانپتا ہے تو اُس کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے درختوں کے پتّے جھڑتے ہیں۔ حضور صلی اﷲعلیہ وسلم کا ایک اور ارشاد ہے کہ جو شخص اﷲ کے خوف سے روئے اس کا آگ میں جاناایسا مشکل ہے جیسا کہ دودھ کا تھنوں میں واپس جانا۔؎ ایک صحابی نے عرض کیا: یارسول اﷲ !نجات کا راستہ کیا ہے؟ حضور صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنی زبان کو روکے رکھو، گھر میں بیٹھے رہو اور اپنی خطاؤں پر روتے رہو۔؎ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اﷲ!آپ کی اُمّت میں کوئی ایسا بھی ہے جو بے حساب جنّت میں داخل ہو؟ آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشادفرمایا: ہاں! جو اپنے گناہوں کو یادکرکے روتا رہے۔ حضور صلی اﷲعلیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اﷲکے نزدیک دو قطروں سے زیادہ کوئی قطرہ پسند نہیں: ایک آنسو کا قطرہ جو اﷲکے خوف سے نکلا ہو، دوسرا خون کا قطرہ جو اﷲکے راستے میں گرا ہو۔ ؎ حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے کہ جس کو رونا آئے وہ روئے ورنہ رونے کی صورت ہی بنالے۔؎ حضرت کعب احباررضی اﷲعنہ فرماتے ہیں: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ اگر میں اﷲ کے خوف سے روؤں اور آنسو میرے رخسار پر بہنے لگیں یہ مجھے زیادہ پسند ہے اس سے کہ پہاڑ کے برابر صدقہ کروں۔ مضامین بالا کا مطالعہ نفس میں خدا کا خوف پیدا کرتا ہے، گناہوں سے حفاظت کا ذریعہ ہے اور اﷲکی رحمتِ وا سعہ سے نااُمید بھی نہ ہونا چاہیے۔ گناہوں کو یاد کرکے رونے سے بہت قرب نصیب ہوتا ہے۔ اور جس کو رونا نہ آئے تو وہ رونے والوں کی شکل بنالے، اس نقل کی برکت سے ان شاء اﷲتعالیٰ! یہ بھی کامیاب ہو جائے گا۔ جیسا کہ ------------------------------