روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
۳) آپ کی تعریف یہ اہلِ ہویٰ اور اہلِ نفس یعنی دنیا پرست لوگ کیا سمجھیں گے ہاں اللہ والے حضرات آپ کی قدر سمجھ سکتے ہیں اس لیے ان ہی کے مجمع میں آپ کا ذکر کروں گا۔یہاں مخاطب مولانا رومی رحمۃاﷲ علیہ کے سامنے حضرت حسام الدین رحمۃاﷲ علیہ ہیں اور احقر کے سامنے ہمارے اکابر ہیں۔ ۴) آپ کی قدر و منزلت عقولِ عامہ سے مافوق اور بالاتر ہے،عقلِ عام آپ کے بلند مقام کوسمجھنے سے قاصر ہے۔ ۵) بعض نادان لوگ جو نورِ باطن سے بے خبر ہیں آپ کے آفتابِ باطنی کو چھپانا چاہتے ہیں لیکن ؎ داغِ دل چمکے گا بن کر آفتاب لاکھ اس پر خاک ڈالی جائے گی ۶) جس طرح کوئی رنداگر بوئے مے کو چھپا بھی لے تو اپنی مست آنکھوں کو کیسے چھپا سکے گا اسی طرح آپ حق تعالیٰ کی محبت کے انوار کو اپنے چہرے اور آنکھوں سے کیسے چھپا سکتے ہیں جب کہ نورِ ذکر آپ کی غذا ہے۔ ۷) جس کی روحانی غذا حق تعالیٰ کا نور ہوتا ہے اس کے لبوں سے کلام مؤثر کیوں نہ پیدا ہوگا۔ (حضرت حکیم الامّت مولانا تھانوی رحمۃاﷲ علیہ نے سحر حلال کا ترجمہ کلام مؤثر فرمایا ہے) ۸) اللہ والوں کی روح میں نسبت مع اللہ کی برکت سے اس قدر وسعت پیدا ہوجاتی ہے کہ ہفت آسمان اس وسعت کے آگے تنگ معلوم ہوتے ہیں، جیساکہ حدیثِ پاک سے تائید ہوتی ہے: اِنَّ النُّوْرَ اِذَا قُذِفَ فِی الْقَلْبِ اِنْشَرَحَ لَہُ الصَّدْرُ؎ ------------------------------