روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡپر عمل جس نے دنیا میں کرلیا یعنی صحبتِ اولیاء اللہ اختیار کرلی اور صحبت کاملہ اتباع کے ساتھ مشروط ہے جیساکہ حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ اِلَیَّ؎ توآخرت میں بقاعدہ جَزَآءً وِّفَاقًا؎کے مطابق (یعنی جزاء موافق عمل) جنّت میں بھی ان کی رفاقت پاجائے گا۔ لہٰذا حق تعالیٰ کے عاشقین کی صحبت میں بیٹھنا گویا کہ جنّت میں بیٹھنا ہے اور قلبسلیم ہو تو ان کے پاس بیٹھنے سے واقعی جنّت کا لطف ملتا ہے، اس مضمون کو اس شعر میں احقر نے بیان کیا ہے کہ ؎ میسر چوں مرا صحبت بجانِ عاشقاں آید ہمیں بینم کہ جنّت بر زمیں از آسماں آید حضرت پرتاب گڑھی نہایت محظوظ ہوئے۔ جوانی کی عبادت کا نفع بڑھاپے میں ہے اس کے بعد احقر نے عرض کیا کہ جو اولیاء اللہ جوانی میں بہت عبادت و ذکر کرتے ہیں تو بڑھاپے اور بیماری میں بدون ذکر ونوافل بھی ان کے قلوب کو انوار سے حق تعالیٰ معموررکھتے ہیں جیساکہ حدیث ہے: اِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ اَوْسَافَرَکُتِبَ لَہٗ مِثْلُ مَا کَانَ یَعْمَلُ مُقِیْمًا صَحِیْحًا؎ جب بندہ مریض اور مسافر ہوجاتا ہے تو جو معمولات اس کے حالتِ صحت اور وطن کے ہوتے ہیں ان کا ثواب بدون ان معمولات کے اس کو عطا فرمایا جاتا ہے۔ احقر نے ایک مثال سے اس مضمون کو سمجھایا تھا جس کو حضرت پرتاب گڑھی نے بہت پسند فرمایاتھا وہ یہ کہ سرکاری ملازمین کو ضعیف اور بوڑھے ہونے کے بعد پنشن ملا کرتی ہے تو حق تعالیٰ کی ------------------------------