روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
حرکت کی اطلاع کردیا کرے تھوڑے دن اِس پر مداومت سے ان شاء اﷲ تعالیٰ! یہ مرض بالکل دُور ہوجائے گا۔ تنبیہ نمبرا: غیبت کے معنیٰ یہ ہے کہ کسی مسلمان کے پیٹھ پیچھے اُس کے متعلق کوئی ایسی بات ذکر کرنا کہ اگر وہ سُنے تو اُس کو ناگوار گزرے مثلاً کسی کو بے وقوف یا کم عقل کہنا یا کسی کے حسب و نسب میں نقص نکالنا یا کسی شخص کی کسی حرکت یا مکان یا مویشی یا لباس غرض جس شے سے بھی اُس کا تعلق ہو اُس کا کوئی عیب ایسا بیان کرنا جس کا سننا اُسے ناگوار گزرے خواہ زبان سے ظاہر کی جائے،یارمز و کنایہ سے یا ہاتھ اور آنکھ کے اشارہ سے یا نقل اُتاری جائے یہ سب غیبت میں داخل ہے۔ ۱۲)نفع کامل کے لیے اِن باتوں کے ساتھ ساتھ کسی کامل مصلح سے اصلاحی تعلق بھی ضروری ہے تاکہ اگر اِن تدابیر کا اثر ظاہر نہ ہو تو اُن سے رجوع کیا جاسکے، واﷲ اعلم۔ تنبیہ نمبر۲:بعض صورتوں میں غیبت جائز ہے۔ مثلاً جہاں کسی شخص کی حالت چھپانے سے دین کا یا دوسرے مسلمانوں کا ضرر ہونے کا گمان غالب ہو تو وہاں اُس کی حالت ظاہر کردینا چاہیے۔یہ منع نہیں ہے۔یہ خیر خواہی و نصیحت میں داخل ہے۔البتہ یہ ضروری ہے کہ جس کی غیبت کرنا چاہیں پہلے اُس کے حالات لکھ کر عالم باعمل سے پوچھ لیں اُس کے فتوے کے بعد اُس پر عمل کریں۔ اگر دینی ضرورت نہیں ہے بلکہ محض نفسانیت ہی نفسانیت ہے تو ایسی صورت میں حالتِ واقعی بیان کرنا غیبت حرام میں داخل ہے اور بلا تحقیق کسی کا عیب بیان کرنا تو بہتان ہے۔ تنبیہ نمبر۳:اگر شیخ کی مجلس میں بھی غیبت ہونے لگے تو فوراً اُٹھ جانا چاہیے۔ جیسے بارش عمدہ چیز ہے اِس میں نہانا مفید ہے مگر اولے پڑنے لگیں تو بھاگنا ہی چاہیے۔ احقرابرار الحق عفا اﷲعنہ خادم اشرف المدارس ہردوئی