روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
۴) حدیث شریف میں ہے کہ غیبت زِنا سے بھی زیادہ ضرر کا باعث ہے۔؎ ۵) غیبت کرنے والے کی اﷲ تعالیٰ بخشش نہ فرمائیں گے جب تک بندہ معاف نہ کرے کیوں کہ یہ حقوق العباد میں سے ہے۔ ۶) غیبت کرنا گویا اپنے مُردار بھائی کا گوشت کھانا ہے۔ بھلا کون ایسا ہوگا جو اپنے مُردار بھائی کا گوشت کھائے گا!؎ جیسا اُس کو بُرا و ناگوار خیال کیا جاتا ہے اِسی طرح غیبت کے ساتھ معاملہ چاہیے۔ ۷) غیبت کرنے والا بزدل ڈرپوک ہوتا ہے۔ جب ہی تو پیٹھ پیچھے (غیر موجودگی میں) بُرائی کرتا ہے۔ ۸) غیبت کرنے سے چہرے کا نور پھیکا پڑجاتا ہے اور ایسے شخص کو ہر شخص ذِلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ۹) غیبت کا بڑا ضرر یہ ہے کہ قیامت کے دن غیبت کرنے والے کی نیکیاں جس کی غیبت کی ہے اُس کودے دی جائیں گی۔ اگر اُس سے کمی پوری نہ ہوئی تو جس کی غیبت کی ہے اُس کی بدیاں اُس کی گردن پر لاد دی جائیں گی جس کے نتیجے میں جہنم کا داخلہ ہوگا۔ ایسے شخص کو حدیث شریف میں دین کامفلس فرمایا گیا ہے۔ لہٰذا دُنیا ہی میں اس کی معافی کرا لینی چاہیے۔ ۱۰) غیبت کا عملی علاج بھی کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ جب کوئی غیبت کرے اور منع کرنے پر قدرت ہو تو منع کردے ورنہ وہاں سے خوداُٹھ جانا ضروری ہے اور اُس کیدل شکنی کا خیال نہ کرے کیوں کہ دوسرے کی دل شکنی سے اپنی دین شکنی (دین کو نقصان پہنچانا) زیادہ قابلِ احتراز ہے،یوں اگر نہ اُٹھ سکے تو کسی بہانے سے اُٹھ جاوے یا قصداً کوئی مباح تذکرہ شروع کردیا جائے۔ ۱۱) غیبت کا عجیب و غریب ایک عملی علاج یہ ہے کہ جس کی غیبت کرے اُس کو اپنی اِس ------------------------------