روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
ازیں بر ملائک شرف داشتند کہ خود را بہ از سگ نہ پنداشتند اﷲ والے اِس سبب سے فرشتوں پر شرف و عزت میں بازی لے جاتے ہیں کہ خود کو کتے سے بھی بہتر نہیں سمجھتے۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ولایت و قرب کو حق تعالیٰ نے بندوں میں مخفی رکھا ہے لہٰذا کسی بندے کوخواہ کیسا ہی گناہ گار ہو حقیر نہ جانو کیا خبر کہ شاید یہی بندہ علمِ الٰہی میں ولی ہو اور اس کی ولایت کسی وقت بھی توبۂ صادقہ اور اتباعِ سُنت کی صورت میں ظاہر ہوجاوے۔ جیسا کہ تاریخ شاہد ہے کہ بعض بندے زندگی بھر رند بادہ نوش مست و خراب بادہ اور فسق و فجور میں مبتلا رہتے ہیں اور اچانک اُن میں تبدیلی آجاتی ہے اور توبہ کرکے پاک و صاف ہوجاتے ہیں جیسے کوئی شاہزادہ حسین جس کے منہ پر کالک لگی ہو اور اچانک صابن سے نہا دھو کر چاند کی طرح روشن چہرے والا ہوجاوے ؎ جوش میں آئے جو دریا رحم کا گبرِ صد سالہ ہو فخرِِ اولیاء حضرت صدیقِ اکبر رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں: انسان اپنے وجود میں دو مرتبہ کس قدر گندے راستے سے گزرتا ہے، ایک مرتبہ باپ کی پیشاب کی نالی سے نطفے کی شکل میں ماں کے شکم میں گیا اور دوسری مرتبہ ماں کے رحم سے ناپاک راہ سے وجود میں آیا پھر تکبر کیسے زیبا ہوگا! بڑے بڑے متکبر بادشاہوں کا موت قبر میں کیا حال کرتی ہے اور کس طرح لاکھوں کیڑوں کی غذا بناتی ہے۔ جس طرح امتحان کا نتیجہ سُننے سےقبل اپنے کو بڑا اور کامیابسمجھنے والا طالبِ علم بے وقوف ہے اِسی طرح میدانِ محشر میں اپنا فیصلہ سُننے سے قبل دُنیا میں اپنے کو کسی سے افضلسمجھنا اور بڑا سمجھنا حماقت ہے۔حضرت علّامہ سید سلیمان صاحب کا خوب شعر ہے ؎