روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
صاحب رحمۃ اللہ علیہ حیات تھے، پاس بیٹھے تھے، کان میں حضرت شیخ کے فرمایا کہ مولانا! جتنا اپنا قیامت کے دن بھگتوانا ہو اتنا یہاں بھگت لو۔ عجیب اصلاح کا عنوان ہے اور نہایت مؤثر ہے۔ جس پر غصہ آئے یہ بات یاد کرلے ان شاء اللہ تعالیٰ! معاف کرنے کی توفیق ہوجاوے گی۔حضرت صدیقِ اکبررضی اﷲ عنہ کو جب اپنے بھانجے حضرت مسطح رضی اﷲ عنہ پر غصہ آیا اور آپ نے غصّے میں قسم کھالی کہ اُس کو جو مالی امداد کیا کرتا تھا اب نہ کروں گا تو قرآن میں حضرت صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی اصلاح کے لیے یہ حکم نازل ہوا: وَ لَا یَاۡتَلِ اُولُوا الۡفَضۡلِ مِنۡکُمۡ وَ السَّعَۃِ اَنۡ یُّؤۡتُوۡۤا اُولِی الۡقُرۡبٰی وَالۡمَسٰکِیۡنَ وَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ ۪ۖ وَ لۡیَعۡفُوۡا وَ لۡیَصۡفَحُوۡا ؕ اَلَاتُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغۡفِرَ اللہُ لَکُمۡ ؕ وَ اللہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۲۲﴾ ؎ یعنی تم میں سے جن کو اﷲ تعالیٰ نے دین کی بزرگی اور دُنیا کی وُسعت دی اُنہیں لائق نہیں کہ ایسی قسم کھائیں،اُن کاظرف بہت بڑا اور اُن کے اخلاق بہت بلند ہونے چاہیے۔ بڑی جواں مردی تو یہ ہے کہ بُرائی کا بدلہ بھلائی سے دیا جائے، محتاج رشتہ داروں اور خدا کے لیے وطن چھوڑنے والوں کی اعانت سے دست کش ہوجانا بزرگوں اور بہادروں کا کام نہیں، اگر قسم کھا لی ہے تو ایسی قسم کو پورا مت کرو اُس کا کفارہ ادا کرو، تمہاری شان یہ ہونی چاہیے کہ خطاکاروں سے اغماض اور درگزر کرو،ایسا کروگے تو حق تعالیٰ تمہاری کوتاہیوں سے درگزر فرمائیں گے۔ کیا تمہیں یہ بات پسند نہیں کہ حق تعالیٰ تمہاری خطائیں معاف فرمادیں؟اور اگر تم یہ خواہش رکھتے ہو تو تمہیں حق تعالیٰ کے بندوں کی خطائیں معاف کرنا چاہیے تاکہ اِس کے صلے میں ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں۔ حدیث شریف میں روایت ہے کہ جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ نے اِس آیت کو سُنا: اَلَا تُحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّغۡفِرَ اللہُ لَکُمۡ ؕ ------------------------------