دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ملک نجاشی سے بھی ملا ہوں ، مگر جو حال میں نے اصحاب محمدؐ کا دیکھا وہ کہیں نہیں دیکھا۔ میرا خیال یہ ہے کہ تم لوگ ان کے مقابلہ میں ہرگز کامیاب نہ ہوگے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہؓ کی حدیث میں ہے کہ جب آپ گھر میں تشریف فرما ہوتے تھے، توصحابہ کرامؓ باہر سے آواز دے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانا بے ادبی سمجھتے تھے دروازہ پر دستک بھی صرف ناخن سے دیتے تھے تاکہ زیادہ کھڑکا اور شور نہ ہو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی صحابہؓ و تابعینؒ کا معمول یہ تھا کہ مسجد نبویؐ میں کبھی بلند آواز سے بات کرنا تو درکنار کوئی وعظ تقریر بھی زیاہ بلند آواز سے پسند نہ کرتے تھے، اکثر حضرات کا عالم یہ تھا کہ جب کسی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک لیا تو رونے لگے اور ہیبت زدہ ہوگئے۔ اسی تعظیم و توقیر کی برکت تھی کہ ان حضرات کو کمالاتِ نبوت سے خاص حصہ ملا، اور اللہ تعالیٰ نے ان کو انبیاء کے بعد سب سے اونچا مقام عطا فرمایا۔ (معارف القرآن ، سورہ اعراف پ۹، ص:۸۶تا۸۹ جلد۴)