دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
متعلق ہوا تھا ،اس تقریر سے بناء بیت اللہ کے ترک اور نکاح زینبؓ پر بارشاد خداوندی عمل کے ظاہری تعارض کا جواب ہوگیا۔ اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حکم کی قولی تبلیغ جوسورہ احزاب کی پہلی آیات میں آچکی ہے اس کو کافی سمجھا،اور اس کے عملی مظاہرہ کی حکمت کی طرف نظر نہیں گئی ، اس لئے باوجود علم وارادہ کے اس کو چھپایا، اللہ تعالیٰ نے آیات مذکورہ میں اس کی اصلاح فرمائی ،اور اس کا اظہار فرمایا لکیلایکون علی المؤمنین حرج فی ازواج ادعیائہم اذاقضوامنہن وطرا ،یعنی ہم نے زینبؓ سے آپ کا نکاح اس لئے کیا تاکہ مسلمانوں پر اس معاملے میں کوئی عملی تنگی پیش نہ آئے کہ منھ بولے بیٹوں کی مطلقہ بیویوں سے نکاح کرسکیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوف طعنہ زنی کا ایک ایسے کام میں پیش آیا جو بظاہر ایک دنیوی کام تھا، تبلیغ ورسالت سے اس کا تعلق نہ تھا ،پھر جب آیات مذکورہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ نکاح بھی عملی تبلیغ ورسالت کا ایک جزء ہے تواس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کسی کاخوف طعن وتشنیع مانع عمل نہیں ہوا، اوریہ نکاح عمل میں لایا گیا،ا گر چہ بہت سے کفارنے اعتراضات کئے اور آج تک کرتے رہتے ہیں ۔ (معارف القرآن سورہ احزاب ص۱۵۵ج۷)