دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
نہ ہوگا اور وہ آخرت میں تباہ کاروں میں سے ہوگا۔ (بیان القرآن) اور رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے بھی واضح طور پر فرمادیا کہ میرے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا، اب تو نجات موقوف ہے میری ہی اتباع پر اگر موسیٰ علیہ السلام بھی تشریف لے آئیں تو ان کو بھی میری اتباع کے بغیر نجات نہیں ہوسکتی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تشریف لائیں گے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے امتی بن کر ہی دین اسلام کی نشر واشاعت فرمائیں گے، واضح طور پر متعدد احادیث میں آپ نے یہ باتیں بیان فرمادیں چنانچہ آپ کا فرمان ہے: لا نبی بعدی۔ (صحیح ابن حبان حدیث:۳۲۶۱ و ۴۸۴۶) لا نبوۃ بعدی۔ (جمع الفوائد حدیث: ۷۲۰۶) وفی روایۃ جابرؓ: قال رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم … فینزل عیسی بن مریم فیقول امیرہم تعال صل لنا فیقول لا إن بعضکم علی بعض أمراء، وقال النبی صلی اﷲ علیہ وسلم وإمامکم منکم۔ (رواہ مسلم ، مشکوٰۃ ۲؍۴۸۰) وقال علیہ السلام لقد جئتکم بہا بیضاء نقیۃ ولو کان موسی حیا ما وسعہ الا اتباعی۔ رواہ احمد والبیہقی فی شعب الایمان۔ (مشکوٰۃ شریف ۱؍۳۰) ولو کان (موسیٰ) حیاً وأدرک نبوتی لا تبعنی۔ (رواہ الدارمی و دار قطنی ۴؍۱۴۵) احادیث مبارکہ کا حاصل وہی ہے جو ماقبل میں ذکر کیا جاچکا۔ اس جامع اور کامل مذہب میں ایسے اصول و کلیات اور اس کی ایسی مضبوط نبیادیں ہیں جن کی روشنی میں قیامت تک کے آنے والے سارے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے، اور کیا جارہا ہے، پھر ان اصول و کلیات کے بھی کچھ آداب و شرائط اور اس