دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ذریعہ سکھلائیں ، اس لیے جمہور صحابہ کا عمل پوری شریعت الٰہیہ کا بیان و تفسیر ہے۔ اس لیے مسلمان کی سعادت اسی میں ہے کہ ہر کام میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کرے اور جس آیت یا حدیث کی مراد میں اشتباہ ہو اس میں اس کو اختیار کرے جس کو جمہور صحابہ کرام نے اختیار فرمایا ہو۔ اسی مقدس اصول کو نظر انداز کردینے سے اسلام میں مختلف فرقے پیدا ہوگئے کہ تعامل صحابہ اور تفسیراتِ صحابہ کو نظر انداز کرکے اپنی طرف سے جو جی میں آیا اس کو قرآن وسنت کا مفہوم قرار دے دیا، یہی وہ گمراہی کے راستے ہیں جن سے قرآن کریم نے بار بار روکا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر بھر بڑی تاکید کے ساتھ منع فرمایا اور اس کے خلاف کرنے والوں پر لعنت فرمائی۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھ آدمیوں پر میں لعنت کرتا ہو، اللہ تعالیٰ بھی ان پر لعنت کرے۔ ایک وہ شخص جس نے کتاب اللہ میں اپنی طرف سے کچھ بڑھا دیا (یعنی خواہ کچھ الفاظ بڑھا دئیے یا معنی میں ایسی زیادتی کردی جو تفسیر صحابہ کے خلاف ہے) ۔ دوسرے وہ شخص جو تقدیر الٰہی کا منکر ہوگیا۔ تیسرے وہ شخص جو امت پر زبردستی مسلط ہوجائے تاکہ عزت دیدے اس شخص کو جس کو اللہ نے ذلیل کیا ہے، اور ذلت دے دے اس شخص کو جس کو اللہ نے عزت دی ہے۔ چوتھے وہ شخص جس نے اللہ کے حرام کو حلال سمجھا یعنی حرم مکہ میں قتل و قتال کیا، یا شکار کھیلا۔ پانچویں وہ شخص نے جس میری عترت واولاد کی بے حرمتی کی۔ چھٹے وہ شخص جس نے میری سنت کو چھوڑدیا۔ (معارف القرآن ۳؍۵۰۴، سورہ انعام پ۸)