دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
نفسانی غرض، شہرت و وجاہت کا جذبہ بھی شامل ہو تو یہ بھی ایک قسم کا شرک خفی ہے جو انسان کے عمل کو ضائع بلکہ مضرت رساں بنادیتا ہے۔ حضرت محمود بن لبید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے بارے میں جس چیز پر سب سے زیادہ خوف رکھتا ہوں وہ شرک اصغر ہے، صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! شرک اصغر کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ریا۔ (رواہ احمد فی مسندہ) اور بیہقی نے شعب الایمان میں اس حدیث کو نقل کرکے اس میں یہ زیادتی بھی نقل کی ہے کہ قیامت کے روز جب اللہ تعالیٰ بندوں کے اعمال کی جزا عطا فرمائیں گے تو ریا کار لوگوں سے فرمادیں گے کہ تم اپنے عمل کی جزا لینے کے لیے ان لوگوں کے پاس جاؤ جن کو دکھانے کے لیے تم نے یہ عمل کیا تھا، پھر دیکھو کہ ان کے پاس تمہارے لیے کوئی جزا ہے یا نہیں ۔ اور حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں شرکاء میں شریک ہونے سے غنی اور بالاتر ہوں ، جو شخص کوئی عمل نیک کرتا ہے پھر اس میں میرے ساتھ کسی اور کو بھی شریک کردیتا ہے تو میں وہ سارا عمل اسی شریک کے لیے چھوڑ دیتا ہوں اور ایک روایت میں ہے کہ میں اس عمل سے بری ہوں اس کو تو خالص اسی شخص کا کردیتا ہوں جس کو میرے ساتھ شریک کیا تھا۔ (رواہ مسلم) اور حکیم ترمذی نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ شرک کا ذکر فرمایا کہ ’’ہو فیکم اخفی من دبیب النمل‘‘ یعنی شرک تمہارے اندر ایسے مخفی انداز سے آجاتا ہے جیسے چیونٹی کی رفتار بے آواز، اور فرمایا کہ میں تمہیں ایک ایسا کام بتلاتا ہوں کہ جب تم وہ کام کرلو تو شرک اکبر اور اصغر یعنی ریا سے سب سے محفوظ ہوجاؤ، تم تین مرتبہ روزانہ یہ دعاء کیا کرو: ’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ وَاَنَا اَعْلَمُ وَاسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا اَعْلَمُ‘‘۔ (معارف القرآن سورۂ کہف پ۱۶)