دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
ضروریات الدین کحدوث العالم وحشر الاجساد وعلم اللہ تعالیٰ بالکلیات والجزئیات وما اشبہ ذلک من المسائل المہمات فمن واظب طول عمرہ علی الطاعات والعبادات مع اعتقاد قدم العالم ونفی الحشر اونفی علمہ سبحانہ وتعالیٰ بالجزئیات لا یکون من اہل القبلۃ وان المراد بعدم تکفیر احد من اہل القبلہ عند اہل السنۃ انہ لا یکفر احد ما لم یوجد شیء من امارات الکفر وعلاماتہ ولم یصدر عنہ شئ من موجباتہ۔ترجمہ: خوب سمجھ لو کہ اہل قبلہ سے مراد وہ لوگ ہیں جو ان تمام عقائد پر متفق ہوں جو ضروریات دین میں سے ہیں جیسے حدوثِ عالَم اور قیامت و حشر ابدان اور اللہ تعالیٰ کا علم تمام کلیات و جزئیات پر حاوی ہونا اور اسی قسم کے دوسرے عقائد مہمہ پس جو شخص تمام عمر طاعات و عبادات پر مداومت کرے مگر ساتھ ہی عالم کے قدیم ہونے کا معتقد ہو یا قیامت میں مُردوں کے زندہ ہونے کا یا حق تعالیٰ کے علم جزئیات کا انکار کرے وہ اہل قبلہ میں سے نہیں اور یہ کہ اہل سنت کے نزدیک اہل قبلہ کی تکفیر نہ کرنے سے مراد یہی ہے کہ ان میں سے کسی شخص کو اس وقت تک کافر نہ کہیں جب تک اس سے کوئی ایسی چیز سرزد نہ ہو جو علاماتِ کفر یا موجباتِ کفر میں سے ہے۔ اور شرح مقاصد مبحث سابع میں مذکور الصدر مضمون کو مفصل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: فلا نزاع فی کفر اہل القبلۃ المواظب طول العمر علی الطاعات باعتقاد قدم العالم ونفی الحشر ونفی العلم بالجزئیات ونحو ذلک وکذلک بصدور شئ من موجبات الکفر عنہ۔ اس میں کسی کا اختلاف نہیں کہ اہل قبلہ میں سے اس شخص کو کافر کہا جائے گا جو اگر