دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
سکتے ہیں ، چند آیات بطور مثال کے یہ ہیں : قرآن کریم نے جس جگہ ایمان مفصل کا بیان فرمایا اس کے الفاظ سورۂ بقرہ کے آخر میں یہ ہیں : ’’کُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَمَلَآئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُسُلِہِ‘‘۔(سورۂ بقرہ پ:۳) سب ایمان لائے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اس طرح کہ اس کے رسولوں کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے۔ اس آیت میں واضح طور پر ایمان کی جو تفصیلات بیان فرمائی ہیں ، ان میں یہ بھی واضح کردیا کہ کسی ایک یا چند رسولوں پر ایمان لے آنا قطعاً نجات کے لیے کافی نہیں بلکہ تمام رسولوں پر ایمان شرط ہے، اگر کسی ایک رسول پر بھی ایمان نہ لایا تو اس کا ایمان اللہ کے نزدیک معتبر اور مقبول نہیں ۔ دوسری جگہ ارشاد ہے: ’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہِ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰہِ وَرُسُلِہِ وَیَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یَتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلًا، اُولٰٓـئِکَ ہُمُ الْکَافِرُوْنَ حَقًّا‘‘۔ (سورۂ نساء پ:۶) جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کردیں ، کہ اللہ پر تو ایمان لائیں مگر اس کے رسولوں پر ایمان نہ ہو اور وہ یہ چاہیں کہ کفر و اسلام کے بیچ بیچ کا ایک راستہ نکال لیں تو سمجھ لو کہ وہ ہی اصل میں کافر ہیں ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: لوکان موسی حیا لما وسعہ الا اتباعی۔ (مشکوٰۃ شریف)