دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
حیث قال فیمن نکح عند شہود فسقۃ ثم طلقہا ثلاثا فأراد التخلص من الحرمۃ المغلظۃ بان النکاح کان فاسدا فی الاصل علی مذہب الشافعیؒ فلم یقع الطلاق ما نصہ وہذا القول یخالف إجماع المسلمین فانہم متفقون علی أن من اعتقد حل الشئ کان علیہ أن یتعقد ذلک سواء وافق غرضہ أو خالف ومن اعتقد تحریمہ کان علیہ ان یعتقد ذلک فی الحالین وہولاء المطلقون لا یقولون بفساد النکاح بفسق الولی الاعند الطلاق الثلاث لا عند الاستمتاع والتوارث یکونون فی وقت یقلّدُون من یفسدہ وفی وقت یقلدون من یصححہ بحسب الغرض والہویٰ ومثل ہذا لا یجوز باتفاق الأمۃ (ثم قال بعد ثلاثۃ أسطر) ونظیر ہذا أن یعتقد الرجل ثبوت شفعۃ الجوار اذا کان طالبا لہا وعدم ثبوتہا اذا کان مشتبہا فان ہٰذا لا یجوز بالإجماع وکذا من بنی علی صحۃ ولایۃ الفاسق فی حال نکاحہ وبنی علی فساد ولایتہ حال طلاقہ لم یجز ذلک باجماع المسلمین ولو قال المستفتی المعین أنا لم أکن أعرف ذلک وأنا الیوم التزم ذلک لم یکن من ذلک لہ لأن ذلک یفتح باب التلاعب بالدین ویفتح الذریعۃ إلی أن یکون التحلیل والتحریم بحسب الأہواء۔ (فتاویٰ ابن تیمیہ جلد ثانی ص:۲۴۰ و ۲۴۱) مقلدین پر اعتراض کرنے والے حضرات سو چیں کہ ان حضرات صحابہ کو وہ کیا کہیں گے جنہوں نے عوام کی غلطی میں پڑجانے کے خوف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جاری کئے ہوئے سات لغات میں سے صرف ایک کو متعین واجب کرکے باقی کو ناجائز قرار دے دیا، اور اگر وہ ان حضرات کی طرف سے کوئی توجیہ کرتے ہیں تو کیا