دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
اللہ علیہ وسلم کی اس دعاء و تمنا سے قرآن کریم سات لغات پر نازل ہوا جس کو حدیث کے الفاظ میں سبعۃ احرف سے تعبیر کیا گیا ہے۔ (موطا امام مالک) اور عہد نبوت میں ان ساتوں لغت کے موافق قرآن مجید پڑھا جاتا رہا۔ مگر حضرت عثمان غنی رضی ا للہ تعالیٰ عنہ کے عہد مبارک میں جب عجم کی فتوحات ہوئیں اور قرآن کریم عجم میں شائع ہوا، اس وقت لغات سبعہ کے تفرق کی وجہ سے اہل عجم حیران ہوئے، اور اندیشہ ہوا کہ یہ لغات سبعہ جو آسانی کے لیے طلب کئے گئے تھے اب کہیں مشکلات بلکہ تحریفات کا ذریعہ نہ بن جائیں ، اس لیے جامع القرآن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے حکم فرمایا کہ اب قرآن مجید کو صرف ایک ہی لغت میں پڑھا جائے، بقیہ لغات میں پڑھنے اور لکھنے کی ممانعت فرمادی اور صحابہ کرام کے پورے مجمع نے اس کو بچشم صواب دیکھا، اور نہایت ضروری خیال کیا کسی نے بھی اس پر نکیر نہیں کی۔ غرض باجماع صحابہ سبعۃ احرف میں سے حرف و احد پر اقتصار کرنا ضروری اور واجب سمجھا گیا ۔ بعینہ یہی مثال تقلید شخصی اور غیر شخصی کی ہے کہ قرون خیر میں چونکہ اتباع ہویٰ کا غلبہ نہ تھا وہاں تقلید کی دونوں قسموں میں اختیار تھا جس پر چاہے عمل کرے مگر قرون ما بعد یعنی تیسری صدی کے اوائل میں جب غلبہ ہوا وہوس مشاہد ہوا، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی کے مطابق ہوائے نفسانی لوگوں کے رگ و پے میں سرایت کرنے لگی تو علمائے وقت نے باجماع یہ ضروری سمجھا کہ تقلید غیر شخصی سے لوگوں کو منع کیا جائے، اور صرف تقلید شخصی ہی واجب سمجھی جائے، ورنہ تقلید غیر شخص کی آڑ میں لوگ محض اپنے نفس کے مقلد بن جائیں گے جو کہ باجماع امت حرام ہے۔ حافظ ابن تیمیہؒ جن کو حضرات غیر مقلدین بھی امام مانتے ہیں ، انہوں نے اپنے فتاویٰ میں اس پر اجماع امت کا دعویٰ کیا ہے کہ اپنی نفسانی خواہش کے مطابق سمجھ کر بغرض اتباع ہوا کسی حدیث یا کسی امام کے مذہب کو اختیار کرنا حرام ہے۔