دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
من عرضہ الا خذلہ اﷲ فی موطن یحب فیہ نصرتہ۔ وما من امرئ ینصر مسلماً فی موضع ینتقص فیہ من عرضہ وینتہک فیہ من حرمتہ الا نصرہ اﷲ فی موطن یحب نصرتہ۔ (ابو داؤد باب الرجل یذب عن عرض اخیہ ص:۶۶۹) جو شخص کسی مرد مسلم کی حمایت ونصرت ایسے موقع پر چھوڑ دے گا جب کہ اس کی عزت پر حملہ کیا جارہا ہو، اس کی تنقیص و توہین کی جارہی ہو، ایسے موقع پر جو کسی مسلمان کا ساتھ چھوڑ دے گا اللہ تعالیٰ بھی اس کو ایسے وقت میں چھوڑ دے گا جب کہ وہ نصرت کا محتاج ہوگا۔ اور جو شخص کسی مسلمان کی نصرت و حمایت کرے گا ایسے موقع پر جب اس کی تنقیص و توہین کی جارہی ہو اس کی عزت پر حملہ کیا جارہا ہو، اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی نصرت و حمایت ایسے موقع پر کرے گا جب کہ وہ نصرت کو پسند کرتا ہوگا۔فائدہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان ارشادات سے اندازہ لگانا چاہئے کہ جب عام مسلمان جس پر خواہ مخواہ کے الزامات لگتے جارہے ہوں ، اس کی تذلیل و توہین کی جارہی ہو اس کی حمایت و نصرت نہ کرنے کا یہ نقصان ہوگا، کہ اللہ بھی اس کی نصرت کو چھوڑے گا، تو ائمہ مجتہدین اور علماء و مشائخ دین پر اگر تہمتیں اور الزامات لگائے جائیں ان کی تنقیص و توہین کی جائے اور ان کی حمایت و نصرت کو چھوڑ دیا جائے تو کس قدر عظیم خسارہ ہوگا اور اللہ کی نصرت سے محرومی کا باعث ہوگا، اسی طرح اگر کوئی عام مرد مومن کی نصرت و حمایت کرے یعنی اس کی طرف سے دفاع کرے جب کہ اس کی عزت پر حملے کئے جارہے ہوں تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی نصرت و حمایت کرے گا ایسے وقت میں جب کہ وہ اس کا بہت محتاج ہوگا، تو اگر ائمہ مجتہدین و مشائخ دین پر لگائے جانے الزامات کا دفاع کیا جائے اور ان کی حمایت و نصرت کی جائے تو کس قدر اللہ تعالیٰ کی نصرت و حمایت کا استحقاق ہوگا۔ اسی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ کبار علماء محققین نے ائمہ اَعلام، ائمہ مجتہدین کی طرف سے دفاع کیا ہے، ان پر لگائے ہوئے اعتراضات کے جوابات دئیے ہیں ، مثلاً شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہؒ نے اس موضوع پر ایک رسالہ ہی تحریر فرمایا ہے، جس کا نام سے ’’رفع الملام عن الائمۃ الاعلام‘‘ جس میں انہوں نے ائمہ مجتہدین پر لگائے جانے والے اعتراضات کے جوابات لکھے ہیں ، اور =