دین و شریعت کی بنیادیں اور فقہی اصول و ضابطے ۔ قرآن کی روشنی میں |
|
لیے تشریف لے گئے، تو اپنی رانوں پر ہاتھ مارکر یہ فرماتے تھے کہ کاش میں اس واقعہ سے پہلے مرکر نسیاً منسیاً ہوگیا ہوتا۔ اور بعض روایات میں ہے کہ حضرت ام المومنین جب قرآن میں یہ آیت پڑھتیں ’’وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ‘‘ تو رونے لگتیں یہاں تک کہ ان کا دوپٹہ آنسؤوں سے تر ہوجاتا۔ (رواہ عبد اللہ بن احمد فی زوائد وابن المنذر وابن شیبۃ عن مسروق، روح) آیت مذکورہ پڑھنے پررونا اس لیے نہ تھا کہ قرار فی البیوت کی خلاف ورزی ان کے نزدیک گناہ تھی یا سفر ممنوع تھا بلکہ گھر سے نکلنے پر جو واقعہ ناگوار اور حادثہ شدیدہ پیش آگیا اس پر طبعی رنج و غم اس کا سبب تھا، (یہ سب روایات اور پورا مضمون تفسیر روح المعانی سے لیا گیا ہے)۔ (معارف القرآن ۷؍۱۳۸، سورۂ احزاب ، پ:۲۲)