روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کو یہ بات خوش کرے کہ اس کے لیے بلند مکان ہو جنّت میں اور اس کے درجات بلند ہوں پس اُس کو چاہیے کہ معاف کرے اُس کو جو اس پر ظلم کرے اور عطا کرے اس کو جو اس کو محروم کرے اور صلہ رحمی کرے اس سے جو اُس سے قطع رحمی کرے۔ چناں چہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا کمالِ حسن موقع عفو سیّد الشہداء حضرت حمزہ رضی اﷲ عنہ کی شہادت کا واقعہ ہے حَتّٰی قَالَ حِیْنَ رَاٰہُ قَدْ مُثِّلَ بِہٖ لَاُمَثِّلَنَّ بِسَبْعِیْنَ مَکَانَکَ۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنے چچا شہید کو دیکھ کر فرمایا کہ آپ کے بدلے میں سترکافروں کے ساتھ یہی معاملہ کروں گا۔ لیکن جب آیت نازل ہوئی کہ آپ بدلہ اتنا ہی لے سکتے ہیں جتناکہ ظلم ہوا ہے فَعَاقِبُوۡا بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبۡتُمۡ بِہٖ ؕ وَلَئِنۡ صَبَرۡتُمۡ لَہُوَ خَیۡرٌ لِّلصّٰبِرِیۡنَ؎ اور اگر آپ صبر کریں تو یہ آپ کے لیے خیر ہے۔ پھرآپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے اسی خیر کو اختیار فرمایا اور قسم کا کفارہ ادا فرمایا۔حکایت مَا اَخْرَجَہُ الْبَیْہَقِیُّ اَنَّ جَارِیَۃً لِعَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عنہ جَعَلَتْ تَسْکُبُ عَلَیْہِ الْمَاءَ لِیَتَہَیَّأَ لِلصَّلٰوۃِ فَسَقَطَ الْاِبْرِیْقُ مِنْ یَّدِھَا فَشَجَّہٗ فَرَفَعَ رَأْسَہٗ اِلَیْہَا فَقَالَتْ:اِنَّ اللہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ:وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ، فَقَالَ لَہَا: قَدْ کَظَمْتُ غَیْظِیْ، قَالَتْ: وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ، قَالَ: قَدَ عَفَا اللہُ تَعَالٰی عَنْکِ، قَالَتْ: وَاللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ،قَالَ اِذْہَبِیْ فَاَنْتِ حُرَّۃٌ لِوَجْہِ اللہِ؎ علّامہ آلوسی رحمہ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں: احسان سے مراد بِاَنْ تَعْبُدَ اللہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہٗ یَرَاکَ؎ حدیث شریف میں احسان کی تعریف یہی ہے کہ ------------------------------