روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
قَالَ الْجِدَارُ لِلْوَتَدِ لِمَ تَشُقُّنِیْ قَالَ الْوَتَدُ اُنْظُرْ لِمَنْ یَّدُقُّنِیْ دیوار نے کہا کھونٹے سے کہ میرے اندر کیوں گھستا ہے۔ اس نے کہا: مجھے کیا دیکھتی ہے اُسے دیکھ جو مجھے ٹھونک رہا ہے میں تو بے بس ہوں۔ پس اسباب بے بس ہیں۔ یہ مسبِّبِ حقیقی خدائے تعالیٰ کے قبضے میں ہیں۔ مشکوٰۃ شریف میں حدیث وارد ہے کہ اِنَّ الدُّعَاءَیَنْفَعُ مِمَّانَزَلَ وَمِمَّالَمْ یَنْزِلْ ،فَعَلَیْکُمْ عِبَادَ اللہِ بِالدُّعَاءِ؎ دُعا آئی بلا کو ٹالتی ہے اور جو ابھی آئی نہیں اس کو بھی دفع کردیتی ہے۔ پس اے اللہ کے بندو! دعا کو لازم پکڑلو۔ بلائیں تیر فلک کماں ہے چلانے والا شہ شہاں ہے اسی کے زیرِ قدم اماں ہے بس اور کوئی مفر نہیں ہے دنیائے سائنس آج اسبابِ مصائب یعنی کھونٹوں کی ریسرچ میں مصروف ہے کہ فلاں کھونٹا کس رفتار سے اور کس مقدار سے ہمارے اندر گھسنے والا ہے، ارے نادانو! ان کھونٹوں کے ٹھوکنے والے کو جب تک راضی نہ کروگے یاد رکھو تم ریسرچ کرتے ہی رہوگے اور وہ گھستے ہوئے تم کو ہلاک کردیں گے ؎ جہاں طوفان میں پھنس کر سفینہ ڈگمگاتا ہے وہیں قدرِ خدا و ناخدا معلوم ہوتی ہے کیا نہیں دیکھا کہ طوفان کی رفتار کو سائنسی آلات سے ریسرچ کرنے والے مع آلات نذرِ طوفان ہوگئے۔ ارے صرف یہی ایک دروازہ ہے ؎ عزیزے کہ از در گہش سر بتافت بہ ہر جا رفت ہیچ عزت نیافت ------------------------------