روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
خوشتر از ہر دوجہاں آنجا بود کہ مرا با تو سرو سودا بود مولانا رومی فرماتے ہیں کہ دونوں جہاں میں اے خدا! مجھے وہ قطعۂارض(زمین کا ٹکڑا) محبوب ہے جہاں رومی کی جان آپ سے سر کا سودا کر رہی ہو اور مناجات کی لذّت وحلاوت سے مسرور اور مخمور اور معمور ہو رہی ہو ؎ نعرۂ مستانہ خوش می آیدم تا ابد جاناں چنیں می بایدم اے خدا! مجھے آپ کی محبت میں نعرۂ مستانہ بہت ہی لذیذ معلوم ہوتا ہے۔ اے کاش! قیامت تک اے محبوب! یہی کام نعرۂ مستانہ کا جاری رہتا ؎ سینے میں ہے وہ درد کا نشتر لیے ہوئے صحرا وچمن دونوں کو مضطر کیے ہوئے (اختر) استغفار اور توبہ کی حالت میں گریہ وزاری پر احقر کے چند اشعار ملاحظہ ہوں ؎ زمینِ سجدہ پہ ان کی نگاہ کا عالم برس گیا جو برسنا تھا میرا خونِ جگر ایک قطرہ وہ اگر ہوتا تو چُھپ بھی جاتا کس طرح خاک چُھپائے گی لہو کا دریا مرشدی حضرت پھولپوری کی شان میں ؎ کچھ راز بتا مجھ کو بھی اے چاک گریباں اے دامنِ تر اشکِ رواں زُلفِ پریشاں کس کے لیے دریا تری آنکھوں سے رواں ہے کس کے لیے پیری میں بھی تو رشکِ جواں ہے