روح کی بیماریاں اور ان کا علاج |
س کتاب ک |
|
مگر جو توبہ کرلے اور ایمان لائے اور اچھے اعمال کرے وہ مستثنیٰ ہے۔ تو حضرت وحشی رضی اﷲعنہ نے یہ سُن کر کہاکہ یہ شرط سخت ہے شاید کہ میں اس پر عمل نہ کرسکوں، پس کیا اور بھی کوئی صورت ہے۔ پس حق تعالیٰ شانہٗ کی رحمت پر قربان جائیے، دوسری آیت نازل فرمائی۔ اِنَّ اللہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ وَ یَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰلِکَ لِمَنۡ یَّشَآءُ ؎ اللہ شرک کرنے والے کو نہ بخشے گا اور اس کے علاوہ ہرگناہ کی مغفرت فرمادے گا جس کے لیے اس کی مغفرت کا فیصلہ کرے۔ یہ سُن کر حضرت وحشی رضی اﷲ عنہ نے کہا کہ مجھے اپنی مغفرت میں ابھی شُبہ ہے کیوں کہ اس میں مشیت کی قید ہے، نہ معلوم ہماری مغفرت کے لیے مشیتِ خداوندی ہو یا نہ ہو۔ قربان جایئے حق تعالیٰ کی شانِ رحمتِ بیکراں پر، تیسری آیت نازل فرمائی: قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللہِ ؕ اِنَّ اللہَ یَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ؎ اے نبی!آپ فرمادیجیے کہ جن لوگوں نے ظلم کیا اپنی جانوں پر، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا اُمید نہ ہوں، بے شک اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو معاف فرمادیں گے۔ بے شک وہ بہت غفور اور بہت رحیم ہیں۔ یہ آیت سن کر حضرت وحشی رضی اﷲ عنہ نے کہا نِعْمَ ہٰذَایہ تو خوب عمدہ آیت ہے میری مغفرت کی۔ پھر آئے اور اسلام لائے فَجَاءَ وَاَسْلَمَ۔ ؎ مسلمانوں نے عرض کیا کہ کیا یہ ان کے لیے خاص ہے یا سب کے لیے عام ہے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: سب مسلمانوں کے لیے عام ہے۔ ------------------------------