اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
بدنظری کے نقصانات اور غضِ بصر کے فوائد حضرت ابوہریرہ صرسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں : اِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ عَلَی ابْنِ اٰدَمَ حَظَّہٗ مِنَ الزِّنَا، اَدْرَکَ ذٰلِکَ لاَمَحَالَۃَ، فَزِنَا الْعَیْنِ اَلنَّظَرُ۔ (صحیح بخاری: کتاب الاستیذان، باب زنا الجوارح: ۶۲۴۳) ترجمہ: اللہ عزوجل نے فرزند آدم کے لئے زنا میں اس کا حصہ متعین فرمادیا ہے، جو اسے مل کر رہے گا، چناں چہ آنکھ کا زنا بدنظری ہے۔ حقیقت واقعہ یہ ہے کہ انسان کے قلب ونفس کا سب سے بڑا چور اس کی نگاہ ہے، نگاہ کی پاکیزگی انسان کے تقویٰ کی بنیاد ہے، اور بدنگاہی اکثر فواحش کی بنیاد ہے، انسان کی آنکھیں (جنہیں حدیث قدسی میں اللہ نے ’’کریمتین‘‘ یعنی بہت پیاری چیز قرار دیا ہے)جب بے قابو اور بے لگام ہوتی ہیں ، تو ان کا قہر فحاشی، بدکاری، عریانیت اور فتنوں کے روپ میں ظاہر ہوتا ہے، اسی لئے قرآن وحدیث میں بے حیائی اور بدکاری کے سد باب اورقلع قمع کی خاطر بدنظری سے بچنے اور نگاہ کی حفاظت کا تاکیدی حکم جابجا ملتا ہے، اور یہ صراحت ملتی ہے کہ نگاہ کی حفاظت پاکیزگی اور عفت کی ضامن ہے، جب کہ بدنگاہی بدکاری کا سب سے قوی ذریعہ ہے۔ زنا کے اسباب ومحرکات اور عوامل وبواعث میں بدنظری سب سے نمایاں عنصر ہے، اسی لئے اسے ’’برید الزنا‘‘ زنا کا داعی اور ’’رائد الفجور‘‘ بدکرداری کا قاصد قرار دیا گیا ہے۔ عربی شاعر کے بقول: کُلُّ الْحَوَادِثِ مَبْدَاہَا مِنَ النَّظَرِ ٭ وَمُعْظَمُ النَّارِ مِنْ مُسْتَصْغَرِ الشَّرَرٖ