اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ترجمہ: بھلا سوچو! جو شخص منہ اوندھائے چل رہا ہو وہ زیادہ صحیح راہ پانے والا ہے یا وہ جو سیدھا ایک ہموار سڑک پر چل رہا ہو؟ واضح کردیا گیا ہے کہ اپنی خواہشوں کے غلام افراد جانوروں کی طرح ہیں ، اور وہ کبھی راہ یاب نہیں ہوسکتے، قرآن نے خواہش پرستوں کو جابجا جانوروں اور بطور خاص کتوں کے مانند قرار دیا ہے۔حسنِ اخلاق سے محرومی زنا کے نقصانات میں سے یہ بھی ہے کہ جو انسان اس راہ پر چلنے کا عادی ہوجاتا ہے، وہ اخلاق وکردار کے لحاظ سے گراوٹ کے آخری مقام پر آجاتا ہے، وہ بجائے صلہ رحمی کے قطع رحمی کرتا ہے، خوش اخلاقی کے بجائے بداخلاقی اس کا مزاج بن جاتا ہے، حسن سلوک کے بجائے وہ بدسلوکی کا عادی ہوجاتا ہے، دوسروں سے بدمعاملگی اس کا شیوہ بن جاتا ہے، وہ خندہ روئی کے بجائے ترش روئی سے ملتا ہے، بشاشت کے بجائے کراہت سے ملتا ہے، بدزبانی، بے ہودہ گوئی، فحش کلامی، گالم گلوچ اور تند خوئی زنا اور بدکاری کے لوازم میں سے ہیں ۔ محاسن اخلاق کے اصول میں ’’حکمت، شجاعت، عفت، عدل‘‘ چار امور ہیں ۔ (احیاء العلوم ۳؍۸۹) زناکار وبدکار افراد ان تمام سے بالعموم اور عفت سے بالخصوص محروم ہوتے ہیں ، اس راہ پر چلنے کے عادی انسان میں نہ حکمت ہوتی ہے اور نہ شجاعت، وہ اپنی عفت کو گدلا کرچکا ہوتا ہے اور عدل سے اس کا دامن خالی ہوتا ہے۔جبن اور بزدلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جبن سے اللہ کی پناہ مانگی ہے اور امت کو اسی کی تلقین بھی فرمائی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جس میں جبن ہوتا ہے وہ زندگی کے ہر میدان میں نامراد رہتا ہے،