اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
زنا کے قلبی اور روحانی نقصانات زنا اور بدکاری سے انسان کے قلب اور روح کو ناقابل تدارک نقصانات پہنچتے ہیں ، جن میں یہ چند نمایاں ہیں :دل کا زنگ قرآنِ کریم میں ارشاد ربانی ہے: کَلاَّ بَلْ رَانَ عَلیٰ قُلُوْبِہِمْ مَّا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ۔ (التطفیف: ۱۴) ترجمہ: ہرگز نہیں ؛ بلکہ دراصل ان (گنہ گاروں ) کے دلوں میں ان کے برے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے۔ رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے اس آیت کی تفسیر میں یہ ارشاد منقول ہے: اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا أَخْطَأَ خَطِیْئَۃً نُکِتَتْ فِیْ قَلْبِہٖ نُکْتَۃٌ سَوْدَائُ، فَاِذَا نَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ وَتَابَ صُقِلَ عَلَیْہِ، وَاِنْ عَادَ زِیْدَ فِیْہَا حَتّٰی تَعْلُوَ قَلْبَہٗ، وَہُوَ الرَّانُ الَّذِیْ ذَکَرَ اللّٰہُ۔ (ترمذی شریف: ابواب تفسیر القراٰن، سورۃ ویل للمطففین) ترجمہ: بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ لگادیا جاتا ہے، پھر اگر وہ گناہ سے رک جاتا ہے اور توبہ کرتا ہے اور اللہ سے معافی کا طالب ہوتا ہے، تو اس کا دل پاک وصاف وشفاف کردیا جاتا ہے، اور اگر دوبارہ وہی گناہ کرتا ہے تو سیاہ دھبہ بڑھادیا جاتا ہے، یہاں تک کہ یہ سیاہی پورے دل پر چھاجاتی ہے، یہی وہ زنگ ہے جس کا ذکر اللہ نے فرمایا ہے۔ معلوم ہوا کہ زنا وبدکاری کے نتیجے میں دل پر ایک زنگ چھاجاتاہے اور جب تک سچے دل سے توبہ نہ کی جائے یہ زنگ دور نہیں ہوتا۔