اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
زنا کی شناعت اور مضرات ونقصانات (ایک جائزہ) زنا کی سنگینی قرآن وسنت کی روشنی میں زنا اتنا سنگین جرم ہے کہ قرآن میں بڑی صراحت سے فرمایا گیا ہے: وَلَا تَقْرَبُوْا الزِّنَا، اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً وَسَآئَ سَبِیْلاً۔ (الاسراء: ۳۲) ترجمہ: زنا کے قریب مت پھٹکو، بلا شبہ وہ مکمل بے حیائی وبدکاری ہے اور بدترین راستہ ہے۔ زنا میں شرعی، عقلی اور عرفی تینوں قباحتیں اس طرح جمع ہوگئی ہیں کہ اس کا ارتکاب تو کجا؟ اس کے پاس جانے سے، اس کے ذرائع ومحرکات کو اختیار کرنے سے سختی سے منع کیا جارہا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ سماج کے فساد اور بے راہ روی میں سب سے زیادہ دخل زنا کا ہے، معاشرہ اسی وقت مستحکم ہوسکتا ہے جب عفت اور پاکیزگی باقی رہے، زنا اسی پر تیشے چلاتا ہے، اس طرح صالح تمدن کی بنیاد ہی اکھڑ جاتی ہے۔مولانا امین احسن اصلاحی لکھتے ہیں : ’’منہیات کے باب میں سب سے پہلے زنا کو لیا ہے؛ اس لئے کہ یہ برائی صالح معاشرہ کی جڑ پر کلہاڑا مارنے والی برائی ہے، صالح معاشرہ کی بنیاد صالح خاندان ہے، صالح خاندان صحیح فطری جذبات کے ساتھ صرف ایسی صورت میں وجود پذیر ہوسکتا ہے جب والدین کے ساتھ اولاد کا تعلق صحیح خون، صحیح نسب اور پاکیزہ رحمی کے رشتہ پر استوار ہو، اگر یہ چیز مفقود ہوجائے تو خاندانی نہیں ؛ بلکہ فطری وروحانی جذبات وعواطف سے بالکل محروم وناآشنا حیوانات کا ایک گلہ ہے، قرآن نے زنا کے اسی مفسدے کے باعث اس کو اپنی منہیات کے باب میں سب سے پہلے لیا ہے، اور ایسے لفظوں میں اس سے روکا ہے جو زنا اور