اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
سیاہ کردیتا ہے، اور جس کا باطن واندرون ظلمت زدہ اور پلید ہوجائے اس کی بدنصیبی کا کیا ٹھکانہ ہوسکتا ہے؟ہوس ناک عشق کی تباہ کاری عشق مجازی ایک خطرناک مرض ہے، قرآن میں زناکاروں کو اسی مرض کا اسیر بتایا گیا ہے، حضرت یوسف علیہ السلام کے تذکرے میں امرأۃ العزیز کے عشق اور فسق کا ذکر آیا ہے۔ حکیم الامت حضرت تھانویؒ نے عشق مجازی کے فسق ہونے پر اور روح کے لئے عشق مجازی کے عذابِ الیم ہونے پر مفصل گفتگو فرمائی ہے۔ (روح کی بیماریاں ، از: حضرت اقدس مرشدی مولانا حکیم محمد اخترصاحب دامت برکاتہم ۵) یہ اتنا تباہ کن مرض ہے جس کا کوئی علاج نہیں ۔ عربی شاعر کے بقول: فَمَا فِیْ الأَرْضِ أَشْقیٰ مِنْ مُحِبٍّ ٭ وَاِنْ وَجَدَ الْہَویٰ حُلْوَ الْمَذَاقٖ تَرَاہُ بَاکِیاً فِیْ کُلِّ حِیْنٍ ٭ مَخَافَۃَ فِرَاقٍ اَوْ لِاِشْتِیَاقٖ فَیَبْکِیْ اِنْ نَأَوْا شَوْقاً اِلَیْہِمْ ٭ وَیَبْکِیْ اِنْ دَنَوْا حَذَرَ الْفِرَاقٖ فَتَسْخُنُ عَیْنُہٗ عِنْدَ الْفِرَاقِ ٭ وَتَسْخُنُ عَیْنُہٗ عِنْدَ التَّلاَقِ ترجمہ: اس روئے زمین پر عاشق سے زیادہ بدبخت کوئی نہیں ، اگرچہ وہ خواہش نفس کو لذید وشیریں باور کرے، عاشق ہر وقت روتا ہوا ہی ملے گا، کبھی معشوق کے فراق کے ڈر سے اور کبھی شوقِ ملاقات میں ، محبوب دور ہو تو شوقِ لقاء اور وصال میں روتا ہے، قریب ہو تو جدائی کے ڈر سے روتا ہے، فراق کی حالت میں بھی آنکھ اشک بار رہتی ہے اور وصال کی حالت میں بھی آنکھ اشک بار رہتی ہے۔ (والذین ہم لفروجہم حافظون: خمیس محمد ۱۴۸) حضرت اقدس مرشدی مولانا حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں : ’’عشق مجازی عذابِ الیم ہے، روح دنیا ہی میں نہایت بے سکون وپریشان ہوجاتی ہے، نیند حرام ہوجاتی ہے، ہر وقت اسی معشوق کا خیال ستاتا رہتا ہے، دوزخ جو مجرمین کی جگہ