اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ازدواجی زندگی میں مردوں کی ذمہ داریاں اسلام نے ازدواجی زندگی میں مرد کو ’’قوام‘‘ (نگراں ، منتظم، ذمہ دار، حاکم اور سربراہ) بنایا ہے، اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ مرد وزن کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں ؛ لیکن: وَلِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ۔ (البقرۃ: ۲۲۸) ترجمہ: مردوں کو عورتوں پر یک گونہ فضیلت حاصل ہے۔ جدید تہذیب مرد وزن کی کامل مساوات کا چاہے جتنا دعویٰ کرے، کبھی یہ دعویٰ فطرت سے ہم آہنگ نہیں ہوسکتا، دونوں صنفوں کی جسمانی ساخت، فطری وطبعی خصائص، ذہنی ودماغی قوتیں دیکھ کر یہ تسلیم ہی کرنا پڑتا ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے لئے مکمِّل ہیں ، مگر عقل وقوت کے لحاظ سے مرد عورت سے فائق ہے، مگر اس فوقیت کا مقصد یہ نہیں ہے کہ مرد عورت پر ظلم وتشدد کرے؛ بلکہ اس پر نرمی، مدارات اور حسن معاملہ کی ذمہ داری زیادہ عائد کی گئی ہے، اور آیت بالا کے مفہوم میں مرد کی فضیلت کو ثابت کرنے کے ساتھ یہ بھی داخل ہے کہ مرد کا درجہ چوں کہ بڑھا ہوا ہے، اس لئے اس کو ضبط وتحمل بھی زیادہ کرنا ہے، اور عورتوں کی کوتاہی کو نظر انداز کرنا ہے، بے برداشت نہیں ہونا ہے اور اپنے حقوق وفرائض میں کوتاہی نہیں کرنی ہے۔ قرآن نے خانگی نظام کو بحسن وخوبی چلانے کے لئے مرد کو اس کا سربراہ بنایا ہے، قرآن کا یہ فیصلہ بے حد حکیمانہ اور معقول ہے، اللہ نے مرد وعورت کی ترکیب اور بناوٹ میں جو نفسیاتی اور حیاتیاتی فرق رکھا ہے اس کے مطابق عائلی نظام کی سرپرستی کی صلاحیتیں مرد کو عطا