اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
نہیں ہوا تھا، مگر آج تو سبق میں دیر ہوگئی ہے؛ لہٰذا وہ چپکے سے درس گاہ میں داخل ہوا اور کلاس میں سب سے آخر میں بیٹھ گیا۔ ابھی تھوڑی دیر ہی گذری تھی کہ شاہ عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’’ارے! تم میں سے کون ہے جس نے اتنی تیز خوشبو لگائی ہوئی ہے، جب شاہ صاحبؒ نے پوچھا تو سب طلبہ حیران وپریشان ہوکر اِدھر اُدھر دیکھنے لگے۔ ایک طالب علم جو اس کے قریب بیٹھا تھا کہنے لگا، حضرت! اس کے کپڑوں سے خوشبو آرہی ہے، وہ تو پہلے ہی ڈر رہا تھا، جب استاذ نے اسے بلایا تو اور زیادہ پریشان ہوا۔ شاہ صاحبؒ نے پوچھا: ’’آج تم آئے بھی دیر سے ہو اور خوشبو بھی اتنی لگائی ہوئی ہے، کیا وجہ ہے ‘‘؟ اس وقت اس طالب علم کی آنکھوں میں آنسو آگئے، بالآخر اس نے بتادیا کہ حضرت! میرے ساتھ تو یہ واقعہ پیش آگیا تھا، میں نے تو گندگی لگائی تھی؛ تاکہ میرے جسم سے بدبو آئے اور میں گناہ سے بچ جاؤں ، اب میں نے گندگی کو دھودیا ہے؛ لیکن میں اللہ کی رحمت پہ حیران ہوں کہ میں نے جس جس جگہ پر گندگی لگائی تھی، میری اس جگہ سے اب تک خوشبو آرہی ہے۔ اللہ اکبر وہ نوجوان جب تک زندہ رہا اس کے جسم سے خوشبو آتی رہی، اس وجہ سے اس کا نام ’’خواجہ مشکی‘‘ پڑگیا۔ (خطباتِ فقیر ۹؍۱۷۹-۱۸۱)ایک طالب علم کا مثالی کردار ایک بزرگ نے ایک طالب علم کا قصہ سنایا جو دہلی میں پڑھتے تھے، اور ایک مسجد میں رہا کرتے تھے، اس محلہ میں ایک عورت اپنے کسی رشتہ دار کے یہاں ملنے کے لئے آرہی تھی، اتفاق سے وہاں فرقہ وارانہ فساد ہوگیا، اس کو پناہ کی جگہ وہی مسجد ملی، رات کا وقت تھا، طالب علم اس کو دیکھ کر گھبراگیا اور اس سے معذرت کی کہ آپ کا یہاں رہنا مناسب نہیں ، لوگ دیکھیں گے تو میری ذلت ہوگی اور مسجد سے نکال دیں گے، جس سے میری تعلیم کا نقصان ہوگا۔ اس عورت نے حال بیان کیا اور کہا آپ بتائیے ایسی حالت میں جانے میں میری بے عزتی کا