اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
بزدل کے اوصاف کے بارے میں کہا گیا ہے: ’’اگر پرندے کی آہٹ پالے تو اس کا دل دھڑکنے اور کانپنے لگے، ایک مچھر کاٹ لے تو نیند اڑجائے، دروازہ کی دستک سے گھبرا اٹھے، مکھی کی بھنبھناہٹ سے پریشان ہوجائے، کوئی گھور کر دیکھ لے تو بے ہوش ہوجائے، تیز ہوا چلے تو اسے دشمن کا حملہ سمجھ کر کانپ اٹھے‘‘۔ (المستطرف ۲؍۲۳) گناہ بالخصوص بدکاری اور زناکاری کا لازمی اثر یہ ہوتا ہے کہ طبیعت میں شجاعت کے بجائے بزدلی اور جبن کی کیفیت پیدا ہوتی ہے، ایسا آدمی خدا، خلق خدا اور خود اپنی نگاہ میں ذلیل وبے مایہ ہوجاتا ہے، ہر چیز سے ڈرتا ہے اور کوئی بھی مثبت اقدامی کام انجام دینے کی پوزیشن میں نہیں رہتا۔ زنا کے یہ چند نمایاں اخلاقی مضرات ہیں ، ان کے علاوہ اور بہت سے نقصانات اور بہت سی اخلاقی کمزوریاں ہیں جو اس عمل سے لازمی تعلق رکھتی ہیں ۔ ایک مفکر کے بقول: ’’بے حیائی، فریب کاری، جھوٹ، بدنیتی، خود غرضی، خواہشات کی غلامی، ضبط نفس کی کمی، خیالات کی آوارگی، طبیعت میں ذواقی اور ہرجائی پن، اور ناوفاداری، یہ سب زنا کے وہ اخلاقی اثرات ہیں جو خود زانی کے نفس پر مترتب ہوتے ہیں ، جو شخص یہ خصوصیات اپنے اندر پرورش کرتا ہے اس کی کمزوریوں کا اثر محض صنفی معاملات ہی تک محدود نہیں رہتا؛ بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں اس کی طرف سے یہی ہدیہ جماعت کو پہنچتا ہے‘‘۔ (پردہ ۱۱۵)زنا کے معاشی نقصانات رزق کی تنگی اور کشاکش قرآنِ کریم میں جابجا واضح فرمایا گیا ہے کہ تقویٰ، پرہیزگاری اور گناہ سے اجتناب کے نتیجے میں اللہ کی طرف سے بے سان وگمان رزق بندے کو عطا کیا جاتا ہے، رزق میں