اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
أَکْمَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ اِیْمَاناً اَحْسَنُہُمْ خُلُقاً وَاَلْطَفُہُمْ بِاَہْلِہٖ۔ (الترغیب والترہیب ۳؍۴۹) ترجمہ: سب سے کامل ایمان والا وہ ہے جو سب سے اچھے اخلاق والا ہے، اور اپنے اہل وعیال کے ساتھ لطف ومہربانی کا سلوک کرنے والا ہے۔ قرآنِ کریم میں تاکید ہے: وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ۔ (البقرۃ: ۲۳۷) ترجمہ: آپس کے معاملات میں اور تعلقات میں فیاضی کو مت بھول جاؤ۔ عورت چوں کہ خلقی وفطری طور پر کچھ کمزوریاں رکھتی ہے، جن کی وجہ سے اس کا اپنے شوہر کے مزاج کے مطابق پورے طور پر ڈھلنا مشکل ہوتا ہے، اس لئے مرد کو بار بار اس کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید ہے، اور اس کے نازک جذبات کی رعایت کی تلقین اس انداز میں ہے کہ: رفقا بالقواریر (اِن آبگینوں کو ٹھیس نہ لگنے دی جائے)کوتاہیوں سے درگذر شریک حیات کے لئے انسان کے ذہن میں جو ہر عیب سے پاکیزہ اورہر خوبی اور کمال کو جامع تصوراتی خاکہ ہوتا ہے، بالعموم شادی کے بعد اس خاکے میں مرد کو کمی ملتی ہے، اورایسا اس لئے ہے کہ بے عیب صرف اللہ کی ذات ہے، دوسری طرف عورت فطری طورپر کجی لئے ہوئے ہوتی ہے۔ ایک حدیث میں اسی کا ذکر اور مردوں کو درگذر اورحسن سلوک کا حکم ہے: اِسْتَوْصُوْا بِالنِّسَائِ خَیْراً، فَاِنَّہُنَّ خُلِقْنَ مِنْ ضِلَعٍ، وَاِنَّ أَعْوَجَ شَیْئٍ فِیْ الضِّلْعِ أَعْلاہُ، فَاِنْ ذَہَبْتَ تُقِیْمُہٗ کَسَرْتَہٗ، وَاِنْ تَرَکْتَہٗ لَمْ یَزَلْ أَعْوَجَ، فَاسْتَوْصُوْا بِالنِّسَائِ خَیْراً۔ (بخاری: کتاب النکاح: باب الوصاۃ بالنساء) ترجمہ: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرو؛ کیوں کہ وہ پسلی سے پیدا کی