اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
تبـصــرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ’’ہر دین کی ایک امتیازی خوبی ہوتی ہے اور اسلام کی امتیازی خوبی ’’حیا‘‘ ہے‘‘۔ (شعب الایمان ۶؍۱۳۶) ایک دوسری روایت میں ارشاد ہوا کہ: ’’حیا اور ایمان دونوں ہم جولی ہیں ، اگر ان میں ایک صفت بھی نہ رہے تو دوسری بھی رخصت ہوجاتی ہے‘‘۔ (مشکوٰۃ شریف ۲؍۴۳۲) آج ویسے تو ہر عقل ودانش رکھنے والا شخص ’’حیا‘‘ کی بات کرتا ہے؛ لیکن یہ بات طے ہے کہ محض زبانی جمع خرچ یا اخباری اشتہارات سے معاشرہ کو نہ تو باحیا بنایا جاسکتا ہے اور نہ ہی بے حیائی سے روکا جاسکتا ہے؛ البتہ اس مقصد کے لئے مضبوط لائحۂ عمل مقرر کرنا ناگزیر ہے۔ اسی بنا پر انسان کے فطری تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اسلام نے بے حیائی اور اباحیت پسندی پر بند لگانے کے لئے دنیا کو ایک عظیم ’’نظام عفت وعصمت‘‘ عطا کیا ہے، جس کو اپنائے بغیر دنیا میں حقیقی حیا نہ کبھی پائی گئی ہے اور نہ پائی جاسکتی ہے۔ اسلام نے اس بارے میں اخلاقی، معاشرتی اور قانونی ہر طرح کی ہدایات دی ہیں ، اگر ایک جانب آخرت کے عذاب کا خوف دلاکر بے حیائی سے بچنے کی تاکید کی، تو دوسری طرف اجنبیوں سے پردے کی پابندی اور مناسب رشتے ملنے پر نکاح کی ترغیب دے کر حلال راستہ اختیار کرنے کی رہنمائی کی، اور پھر اگر اس بارے میں بے احتیاطی ہو تو شرائط پائے جانے پر اسلامی حکومت میں فواحش پر سخت عبرت ناک سزائیں تجویز کیں ، جن کے تصور ہی سے دل لرز اٹھتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ برادر مکرم جناب مولانا محمد اسجد قاسمی ندوی صاحب شیخ الحدیث جامعہ عربیہ امدادیہ مرادآباد کو بے حد جزائے خیر عطا فرمائیں کہ موصوف نے زمانہ کی ضرورت محسوس