اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اور اس شیر خوار بچے سے سب کے سامنے سوال کیا کہ تمہارا باپ کون ہے؟ بچے نے جواب دیا: فلاں چرواہا، اب لوگوں کو حقیقت حال کا علم ہوا، سب نے جریج سے معذرت کی اور کہنے لگے کہ ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کی اینٹوں سے تعمیر کریں گے‘‘۔ (صحیح بخاری: ابواب المظالم والقصاص: باب اذا ہدم حائطاً فلیبن مثلہ)کفل نامی جوان کا واقعہ حضرت ابن عمر ص فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث نبی اکرم اسے سات مرتبہ سے بھی زیادہ مرتبہ سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: بنی اسرائیل کی قوم میں کفل نامی ایک شخص تھا، جو گناہوں کے کرنے میں بڑا بے باک تھا، ایک مرتبہ ایک عورت آئی جو بہت مجبور تھی، اس نے اس کو ساٹھ دینار اس شرط پر دئے کہ وہ اسے اپنے ساتھ گناہ کرنے دے، عورت راضی ہوگئی، پھر جب وہ اس سے گناہ کرنے لگا اور اس کے پاس بیٹھ گیا، جیساکہ مرد عورت کے پاس بیٹھتا ہے، تو عورت کی چیخ نکل گئی اور رونے لگی، اس جوان نے پوچھا کہ کیوں روتی ہو؟ کیا میں نے تمہیں اس کے لئے مجبور کیا تھا؟ اس نے کہا نہیں ، یہ بات نہیں ؛ بلکہ یہ گناہ ایسا ہے جو میں نے آج تک نہیں کیا؛ لیکن آج میں اپنی مجبوری کی وجہ سے مجبور ہوگئی، یہ سن کر نوجوان اس سے ہٹ گیا اور اسے کہا جاؤ چلی جاؤ، اور یہ دینار بھی لے جاؤ۔ پھر اس شخص نے کہا کہ اللہ کی قسم کفل کبھی آج کے بعد یہ گناہ نہیں کرے گا، پھر یہ شخص اسی رات فوت ہوگیا، صبح ہوئی تو اس کے گھر کے دروازے پر لکھا ہوا تھا: قَدْ غَفَرَ اللّٰہُ لِلْکِفْلِ۔ ترجمہ: اللہ نے کفل کی مغفرت کردی۔ (معارف القرآن ۶؍۲۱۹-۲۲۰ مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ)