اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کہ خود نماز کی پابندی کے ساتھ بیوی بچوں کو نماز کے لئے جگاتے اور آمادہ کرتے تھے۔ روایات میں وارد ہوا ہے کہ رات میں بیوی کو جگانے والا مرد خوش نصیب ہے، اور رات میں نماز ادا کرنے والے مرد وعورت کا نام ذکر کرنے والوں میں درج کرلیا جاتا ہے، اسی طرح بیوی کو نماز کے لئے جگانے والے مرد، اور شوہر کو نماز کے لئے جگانے والی بیوی کو احادیث میں رحمت الٰہی کا خاص مستحق بھی بتایا گیا ہے۔ (ابوداؤد شریف)فراخی کے ساتھ بیوی کے خرچ کا انتظام اسلام نے عورت کو اندرونِ خانہ کا ذمہ دار بنایا ہے اور اس کے خرچ کا بار شوہر پر ڈال دیا ہے، اور یہ تقسیم کار صرف اس لئے ہے کہ زندگی کا پورا انتظام خوش گوار ماحول میں اور مستحکم بنیادوں پر قائم رہے۔ قرآنِ کریم اور احادیث نبویہ میں نفقہ کی ذمہ داری شوہر کی بتائی گئی ہے۔ ایک روایت میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے بیوی کا حق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو کھائے وہی کھلائے اور جو پہنے وہی پہنائے، یعنی خرچ میں فراخ دل ہو۔ (نیل الاوطار ۶؍۲۱۱) ایک حدیث میں صراحت ہے: أَلاَ! وَحَقُّہُنَّ عَلَیْکُمْ اَنْ تُحْسِنُوْا اِلَیْہِنَّ فِیْ کِسْوَتِہِنَّ وَطَعَامِہِنَّ۔ (ایضاً) ترجمہ: سنو! عورتوں کا حق تم پر ان کے اچھے کھانے پینے اور معقول رہائش کا انتظام کرنا ہے۔ ارشاد نبوی ہے کہ خدا کی راہ میں خرچ کی جانے والی رقم، کسی غلام کو آزاد کرانے میں صرف کی جانے والی رقم، کسی فقیر کو صدقے میں دی جانے والی رقم، سب میں ثواب ہے؛ لیکن جو رقم اہل وعیال پر خرچ کی جاتی ہے اس میں سب سے زیادہ ثواب ہے۔ (الترغیب والترہیب ۳؍۶۱) حضرت ثوبان صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : اَفْضَلُ دِیْنَارٍ یُنْفِقُہُ الرَّجُلُ دِیْنَارٌ یُنْفِقُہٗ عَلیٰ عِیَالِہٖ۔ (ایضاً)