اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
لَمْ تَظْہَرِ الْفَاحِشَۃُ فِیْ قَوْمٍ قَطُّ حَتّٰی یُعْلِنُوْا بِہَا اِلاَّ فَشَا فِیْہِمْ الطَّاعُوْنُ وَالْاَوْجَاعُ الَّتِیْ لَمْ تَکُنْ مَضَتْ فِیْ اَسْلاَفِہِمْ الَّذِیْنَ مَضَوْا۔ (سنن ابن ماجہ: ابواب الفتن، باب العقوبات ۲۹۰) ترجمہ: جس قوم میں فحاشی پھیل جائے اور علانیہ ہوجائے، اس میں طاعون اور دیگر ایسے امراض پھیل جاتے ہیں جو پیش رَو لوگوں میں نہیں تھے۔ اگر انسان یہ سوچے کہ بدکاری کے نتیجے میں متعدی اور مہلک مرض سے اسے دوچار ہونا ہوگا، پھر نہ وہ گھر میں منہ دکھانے کے لائق رہے گا نہ گھر کے باہر، ہر طرف سے اس کے لئے نفرت کا اظہار ہوگا، اسے اچھوت سمجھا جانے لگے گا، سماج اسے بالکل کم تر سمجھے گا، اگر یہ خیال دل میں پیدا ہوجائے تو ان شاء اللہ اس کو بدی کی راہ سے روکنے میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔اسلام دشمن سازشوں سے باخبری تمام اسلام دشمن طاقتیں (یہودیت، نصرانیت، وثنیت) اسلام کے پاکیزہ اخلاق اور اعلیٰ اقدار کو ملیا میٹ کرنے اور مسلمانوں کو بدکرداری اور بے راہ روی کے بحر ظلمات میں غوطہ زن کرنے کے لئے تمام ذرائع ابلاغ، اخبارات، ریڈیو، میگزین، ڈش، ٹی وی، انٹرنیٹ، اشتہارات، ایڈوے ٹائز، پروگراموں ، فلموں ، سیریلس، خبروں اور دیگر طریقوں کی مدد سے عریانیت، ننگے پن اور فحاشی کی ترویج کی جو منظم کوششیں ایک عرصہ سے کررہی ہیں ، وہ کسی بھی صاحب نظر سے مخفی نہیں ہیں ، استعماری طاقتوں کے ایک ترجمان نے بڑی قوت سے کہا تھا کہ: ’’شراب کا ایک جام اور ایک حسین لڑکی کا حسن مسلمان کی اسلامی اقدار کو ملیا میٹ کرنے میں تمام ہتھیاروں اور حربوں سے بڑھ کر ہے‘‘۔ (لہیب الشہوات ۲۷)