اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ترجمہ: اے اللہ اس کے گناہ کو معاف فرما، اس کے دل کو پاکیزہ بنادے اور اس کی شرم گاہ کی حفاظت فرما۔ چناں چہ پھر اس دعا کی برکت سے اس نوجوان کے دل میں کبھی زنا کا خیال تک پیدا نہیں ہوا۔ احادیث میں تمام ظاہری وباطنی فتنوں سے پناہ طلبی کی دعا بار بار آئی ہے، حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی دعا کی تھی: رِبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْ اِلَیْہِ وَاِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّیْ کَیْدَہُنَّ اَصْبُ اِلَیْہِنَّ وَاَکُنْ مِنَ الْجَاہِلِیْنَ، فَاسْتَجَابَ لَہٗ رَبُّہٗ فَصَرَفَ عَنْہُ کَیْدَہُنَّ، اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔ (یوسف: ۳۳-۳۴) ترجمہ: حضرت یوسف علیہ السلام نے کہا: اے میرے پروردگار! قید مجھے منظور ہے بہ نسبت اس کے کہ میں وہ کام کروں جو یہ لوگ مجھ سے چاہتے ہیں ، اگر آپ نے ان کی چالوں کو مجھ سے دفع نہیں کیا تو میں ان کے دام میں پھنس جاؤں گا اور جاہلوں میں شامل ہو رہوں گا، ان کے رب نے ان کی دعا قبول کی اور ان عورتوں کی چالیں ان سے دفع کردیں ، بے شک وہی ہے جو سب کی سنتا اور سب کچھ جانتا ہے۔ معلوم ہوا کہ مخلصانہ دعا اللہ کے باب رحمت کو کھلوادیتی ہے، اور جس پر اللہ کی رحمت سایہ فگن ہوجائے اس کا بیڑا پار ہوجاتا ہے۔حاصلِ بحث عفت وعصمت کے تحفظ کے لئے اور شہوت وبدکاری کی راہ سے بچاؤ کے لئے بے شمار تدبیریں ہیں ، جن میں مستقل باوضو رہنا، مشغول رہنا اور خالی نہ رہنا، فحش کتابوں اور مذاق سے بچنا، بدنگاہی کے مواقع پر نہ جانا، موت اور عذابِ الٰہی کا استحضار، قبرستان جانے کا معمول بنانا، عریانیت اور فحاشی کے ماحول اور سماج سے الگ ہوجانا وغیرہ کلیدی اہمیت کی