اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
زینت سے بالکل اجتناب ہونا چاہئے۔مردوں کا زنانہ اور عورتوں کا مردانہ وضع اختیار کرنا جنسی بے راہ روی اور اخلاقی انارکی میں اس کا بہت دخل ہے کہ مرد زنانہ وضع اپنالیں اور عورتیں مردانہ وضع اختیار کرلیں ، فطرت اور عقل کا تقاضا یہ ہے کہ ہر چیز اپنی شکل میں رہے، اس کی خوشنمائی اسی میں ہے، شریعت نے اسی لئے دونوں صنفوں کو الگ الگ احکامات دئے ہیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک بار بتایا گیا کہ ایک عورت مردانہ جوتا پہنتی ہے، اس پر انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مردوں کے طور طریق اختیار کرنے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ (ابوداؤد شریف: ۲؍۲۱۰) حضرت ابوہریرہ صسے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عورت کا لباس پہننے والے مرد پر اور مرد کا لباس پہننے والی عورت دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (ایضاً) حضرت ابن عباس ص نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے عورت کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (ایضاً) ایک موقع پرحضرت عبد اللہ بن عمر صنے ایک عورت کو گلے میں کمان ڈالے مردوں کی طرح چلتے دیکھا، پھر معلوم ہوا کہ یہ ابوجہل کی بیٹی ہے، اس پر آپ صنے فرمایا کہ میں نے رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’جو عورت مردوں کی مشابہت اختیار کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے‘‘۔ (مسند احمد ۴؍۱۷۷) ایک حدیث میں مردوں کی ہیئت اختیار کرنے والی عورت کو جنت سے محروم بتایا گیا ہے، اسی طرح عورتوں کو مردانہ ٹوپیاں ، جوتے پہننے سے، مردوں کی مجلسوں میں بیٹھنے سے اور بغیر قمیص کے صرف تہ بند یا پائجامہ پہننے سے منع کیا گیا ہے۔ ابوداؤد شریف میں ہے کہ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں ایک مخنث لایا گیا جس