اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
مثالی کردار یہ بھی منقول ہے کہ ایک نوجوان انصاری صحابی حضرت ثعلبہ بن عبد الرحمن ص آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں رہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں کسی کام سے بھیجا، راستے میں کسی انصاری صحابی کے مکان سے وہ گذرے، او رغلطی یہ ہوئی کہ گھر کے اندر ایک خاتون کو غسل کرتے ہوئے دیکھ لیا، اب انہیں فکر ہوئی کہ بہت بڑی خطا ہوگئی، کہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر وحی نہ آجائے، ڈرکے مارے بھاگ گئے، مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کے درمیانی راستے پر کسی پہاڑ کے دامن میں روپوش ہوگئے، چالیس دن تک نہ آئے۔ چالیس دن بعد حضرت جبرئیل ں اللہ کی طرف سے پیغام لائے کہ اے محمد ا! اللہ آپ کو سلام فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ راستے کے ان پہاڑوں کے درمیان آپ کی امت کا ایک انسان ہے، جو مسلسل اللہ کی پناہ اور معافی طلب کررہا ہے، اِس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت عمر ص اور حضرت سلمان صکو حکم دیا کہ جاؤ، اور ثعلبہ ص کو لے کر آؤ، یہ دونوں ثعلبہ کی تلاش میں نکلے، راستے میں ایک چرواہے سے ملاقات ہوئی، حضرت عمر صنے اس سے پوچھا کہ کیا ان پہاڑوں میں کوئی نوجوان رہتا ہے؟ اس نے کہا: شاید تمہیں اس نوجوان کی تلاش ہے جو جہنم سے بھاگا بھاگا پھر رہا ہے، حضرت عمر صنے فرمایا کہ تمہیں یہ کیسے پتہ ہے کہ وہ جہنم سے بھاگ رہا ہے؟ اس نے کہا کہ روزانہ رات کے بیچ میں وہ ان پہاڑوں سے نکلتا ہے، اس کا ہاتھ اس کے سرپر ہوتا ہے، وہ روتا ہوا یہ کہتا ہے: ’’اے خدا! کاش تو مجھے پیدا نہ کرتا، کاش تیرے فیصلے کے دن میں بچ جاتا‘‘۔ حضرت عمر صنے فرمایا: ہاں ! ہمیں اسی کی تلاش ہے۔ چناں چہ حضرت عمر ص تاک میں رہے، اور رات میں جیسے ہی ثعلبہ ص نکلے، حضرت عمر وسلمان رضی اللہ عنہما نے انہیں پکڑ لیا، ثعلبہ ص نے پوچھا: کیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو میرا جرم معلوم ہوگیا؟ جواب ملا: پتہ نہیں ، ہم تو تمہیں خدمت نبوی میں حاضر کرنے پر مامور ہیں ، ثعلبہ نے کہا: مجھے نماز کے دوران مدینہ