اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
تجربہ کار خاتون حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دیکھنے بھیجا اور تاکید کی کہ پیروں کو اچھی طرح دیکھ لیا جائے اور دانت اور منہ کے اندر بدبو ہے یا نہیں ، اس کا پتہ لگالیا جائے، چناں چہ ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے تدبیر اختیار کی اور دونوں باتوں کا پتہ لگالیا۔ (مستدرک ۲؍۱۶۶، نیل الاوطار ۶؍۱۱۰) پھر یہ بھی واقعہ ہے کہ لڑکا خود دیکھے تو صرف شکل وصورت ہی جان سکتا ہے، سیرت واخلاق کا پتہ تو قابل اعتماد خواتین ہی کے ذریعہ چل سکتا ہے۔ حضرت امام مالکؒ کے بقول لڑکی کو دیکھنے سے پہلے اس سے اجازت لینی ضروری ہے، بلااجازت نہیں دیکھ سکتا۔ (فتح الباری ۹؍۲۲۷) لیکن دیگر تمام فقہاء کا مسلک یہ ہے کہ اجازت کے بغیر دیکھ سکتا ہے، تاہم یہ دیکھنا پیغام دہی سے قبل ہونا چاہئے، اور اس کا لحاظ ہونا چاہئے کہ لڑکی کو یا اس کے اہل خانہ کو ناگوار نہ ہو؛ اس لئے بہتر یہ ہے کہ چھپ کر دیکھ لیا جائے۔ حضرت جابر ص کا بیان ہے کہ میں نے ایک لڑکی کو پیغام دینے کا ارادہ کیا، میں اسے چھپ کر دیکھنے کی کوشش کرتا تھا، یہاں تک کہ میں نے وہ خوبی دیکھ لی جو میرے لئے اس سے نکاح کا باعث تھی، پھر میں نے اس سے نکاح کرلیا۔ (ابوداؤد شریف)لڑکے کو دیکھنا شریعت میں لڑکی کے لئے بھی نکاح سے قبل لڑکے کو دیکھنے کی گنجائش ہے، حضراتِ شوافع سے اس کے استحباب کی صراحت منقول ہے، وہ لڑکی کے لئے لڑکے کا چہرہ اور ہتھیلی دیکھنا جائز بتاتے ہیں ۔ (مواہب الجلیل شرح مختصر الخلیل: ابوعبد اللہ محمد بن محمد طرابلسی ۳؍۴۰۵) امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے یہ واقعہ لکھا ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ صنے اور ایک دوسرے عرب جوان نے کسی خاتون کو پیغام نکاح دیا، عورت نے یہ طے کیا کہ پہلے دونوں کو دیکھے گی، پھر فیصلہ کرے گی، دونوں مقررہ وقت اور مقام پر پہنچے، عورت نے ان کو