اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ہیں ، پورے ذخیرۂ حدیث میں ایسا ایک واقعہ بھی نہیں ملتا کہ عورت نے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کو رد فرمادیا ہو؛ بلکہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے نکاح فرمایا تو ان کا کوئی ولی موجود نہ تھا، انہوں نے اپنے بہنوئی حضرت عباس صکو وکیل بنایا تھا، جوکہ ولی نہیں تھے، تو یہ نکاح ولی کی اجازت کے بغیر ہوا۔ (تحفۃ الالمعی ۳؍۵۲۹) اسلام خاندان کی تعمیر مستحکم اور اٹوٹ بنیادوں پر چاہتا ہے؛ اس لئے وہ ہر بالغ عورت کی اجازت اور رضامندی کو لازمی قرار دیتا ہے، اور جبریہ شادی کو ختم کرنے کی اجازت خواتین کو مرحمت کرتا ہے۔ (اس موضوع کی تفصیلات فتاویٰ ابن تیمیہ ۳۲؍۲۲-۵۲میں دیکھی جاسکتی ہیں )لڑکی کی شادی میں ماں سے مشورہ لڑکی کے باپ اور اولیاء کو اس کی بھی ترغیب دی گئی ہے کہ وہ لڑکی کے نکاح سے قبل لڑکی کی ماں سے بھی مشورہ اور رائے طلب کریں ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ص آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : اٰمِرُوْا النِّسَائَ فِیْ بَنَاتِہِنَّ۔ (مسند احمد ۲؍۳۴) ترجمہ: عورتوں سے ان کی لڑکیوں کے بارے میں مشورہ اور رائے لے لیا کرو۔ امام ابن قدامہؒ کے بقول: ’’بیٹی کی محبت اور اس کی آئندہ زندگی کی فکر اور اس کی مصلحتوں کے خیال میں ماں کا مقام بہت اونچا ہے، اس لئے اس کی رائے کی اہمیت ہے، پھر اس سے مشورہ طلبی میں اس کی دل جوئی بھی ہے‘‘۔ (المغنی ۶؍۴۹۱) بالعموم بیٹیاں رشتوں وغیرہ کے حوالے سے اپنے دل کے جذبات واحساسات اور اپنے ذہنی خلجانات ماں ہی سے بیان کرتی ہیں ، اس لئے ان کی رائے جاننے کے لئے ماؤں سے مدد لینا بہت مناسب ہے۔ ،l،