اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
وہ شوہر کو دل سے اپنا، اس کے گھر اور مال کو اپنا گھر اور مال، اور اس کی عزت وخوش حالی کو اپنی عزت وخوش حالی سمجھے۔ حضرت ابوامامہ ص آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی ہیں : مَا اِسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْویٰ اللّٰہِ خَیْراً لَہٗ مِنْ زَوْجَۃٍ صَالِحَۃٍ، اِنْ اَمَرَہَا أَطَاعَتْہُ، وَاِنْ نَظَرَ اِلَیْہَا سَرَّتْہُ، وَاِنْ اَقْسَمَ عَلَیْہَا اَبَرَّتْہُ، وَاِنْ غَابَ عَنْہَا نَصَحَتْہُ فِیْ نَفْسِہَا وَمَالِہٖ۔ (ابن ماجہ) ترجمہ: خوفِ خدا کے بعد صاحب ایمان کے لئے نیک بیوی سے بہتر کوئی نعمت نہیں ہے، کہ جب اسے حکم دے تو مانے، دیکھے تو اسے خوش کردے، اس کے بھروسے پر قسم کھالے تو اس کی قسم پوری کردے، کہیں چلاجائے تو اپنی آبرو کی حفاظت اور شوہر کے مال کے تحفظ کی خیر خواہانہ فکر کرے۔آبرو کی حفاظت قرآن میں صالح خواتین کے اوصاف میں : {حَافِظَاتٌ لِلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ} (پیٹھ پیچھے اللہ کی حفاظت سے حفاظت کرنے والی) کا ذکر آیا ہے۔ (النساء: ۳۴) جس کے مفہوم میں شوہر کی عدم موجودگی میں آبرو، عزت وناموس اور گھر ومال وجائیداد کی حفاظت داخل ہے۔ ذخیرۂ احادیث میں بے شمار ایسی حدیثیں ملتی ہیں جن میں عورت کا یہ فرض بتایا گیا ہے کہ وہ اپنی آبرو کی حفاظت کرے، اور کسی بھی طرح اس پر داغ نہ آنے دے۔سلیقہ مندی اور صفائی عورت کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ اپنے ہر عمل میں ہر جگہ سلیقہ مند اور صفائی پسند ہو، عائلی زندگی میں جماؤ اور جمال پیدا کرنے کے لئے عورت کی شائستگی، سلیقہ مندی اور صفائی پسندی کا کلیدی کردار ہوتا ہے، اسلام نظافت وطہارت کو ایمان کا عظیم شعبہ