اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
گیا۔ (ملاحظہ ہو: اسد الغابہ ۱؍۷۷۲، ترجمۃ جلیبیب) اس واقعہ سے دور نبوت کی اس قابل رشک خاتون کا کردار سامنے آتا ہے جنہوں نے شکل وصورت اور دولت ووجاہت کے بجائے حکم نبوی کے مطابق صالح اور دین دار شریک زندگی کو قبول کیا، اسلام تمام خواتین سے اسی کردار کا مطالبہ کرتا ہے۔(۵) بری نگاہوں سے اپنے جمال کا تحفظ ہمارے سماج میں بالعموم خوب صورت اور قبول صورت خواتین بدکاروں کی شہوانی نگاہوں کا شکار بنتی ہیں ، سماجی بے راہ روی، انحراف اور بگاڑ، دین اور اخلاقیات سے غفلت اور دوری کے مزاج نے خواتین کو پردے کے بجائے تبرج (ـسج دھج دکھانے اور اپنے حسن کی نمائش اور مظاہرے) کی راہ پر لاکھڑا کردیا ہے۔ شریعت نے حجاب اور پردے کا مستحکم نظام اسی لئے طے کیا ہے کہ سماج پاکیزہ رہے، بدنگاہی، شہوانیت اور بے راہ روی سے محفوظ رہے۔ قرآنِ کریم میں حکم دیا گیا ہے: یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَائِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِہِنَّ، ذٰلِکَ اَدْنیٰ اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلاَ یُؤْذَیْنَ، وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْراً رَحِیْماً۔ (الأحزاب: ۵۹) ترجمہ: اے نبی! آپ صلی اللہ علیہ و سلم پنی بیویوں ، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادریں اپنے منہ کے اوپر جھکالیا کریں ، اس طریقے میں اس بات کی زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں گی، تو انہیں ستایا نہیں جائے گا، اور اللہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ اسی طرح براہِ راست امہات المؤمنین کو اور بالواسطہ اور زیادہ اہتمام کے ساتھ عام خواتین کو تاکید کی گئی ہے: یٰٓا نِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِنَ النِّسَآئِ إِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلاَ تَخْضَعْنَ