اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
گئی ہے، اور سب سے ٹیڑھی پسلی اوپر والی ہوتی ہے، اگر تم اسے سیدھا کرنے چلوگے تو اسے توڑدوگے، اور اگر چھوڑ دوگے تو وہ برابر ٹیڑھی رہے گی؛ اس لئے تم حسن سلوک کرو۔ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ خواتین کی فطرت میں کچھ کجی ہوتی ہے، اس کی بناپر جو خلافِ مزاج باتیں یا بدزبانی کی حرکت عورتوں کی طرف سے عموماً پیش آتی ہے، اس کا حل صرف اس کونظر انداز کردینا اور زبانی فہمائش کردینا ہے، ورنہ بات بڑھے گی اور طلاق کی نوبت آسکتی ہے، خوش گوار زندگی کی ضمانت عفو ودرگذر سے کام لینے میں ہی ہے۔دل جوئی اور محبت شوہر کی ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اپنی بیوی سے محبت کامعاملہ کرے، اس کے جذبات کا پاس رکھے اور اس کی دل جوئی بھی کرے، اس باب میں بھی نبی اکرم ا کا اسوۂ حسنہ ہمارے لئے رہبری کرتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنا ایک واقعہ بیان کرتی ہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ہمراہ سفر میں تھیں ، دورانِ سفر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اور انہوں نے دوڑ کا مقابلہ کیا، دوڑ میں وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے آگے ہوگئیں ، اس کے ایک عرصہ کے بعد پھر یہی مقابلہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم آگے نکل گئے، وہ پیچھے رہ گئیں ؛ اس لئے کہ ان کا بدن بھاری ہوگیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یہ میری جیت ہے جو تمہاری پچھلی جیت کا بدلہ ہوگئی۔ (مشکاۃ شریف: کتاب النکاح: باب عشرۃ النساء) روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رخصتی کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر آئیں ، اس وقت وہ کم سن تھیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ان سے بے حد محبت تھی، ان کی دل جوئی کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم ان کی سہیلیوں کو ان کے پاس کھیلنے کے لئے بھیجتے تھے۔ (مشکاۃ شریف: ایضاً)