اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اس نے کہا تجھے کیا ہوگیا؟ تونے جمع کئے، جب مجھ پر قادر ہوا تو یہ حرکت کی۔ عابد نے کہا مجھ پر اللہ تعالیٰ کا خوف طاری ہوگیا اور اللہ تعالیٰ کے سامنے جانے کا اندیشہ غالب آگیا، میرے دل میں تیری عداوت پیدا ہوگئی، اب تو میرے نزدیک سب سے مبغوض ہے۔ اس نے کہا اگر تو سچا ہے تو میرا شوہر بھی تیرے سوا کوئی نہیں ہوسکتا، اس نے کہا مجھے نکل جانے دو، اس عورت نے کہا مجھ سے نکاح کرنے کا وعدہ کرجاؤ، کہا عنقریب ہوجائے گا، پھر سر پر چادر ڈالی اور اپنے شہر کو چلاگیا۔ وہ عورت بھی توبہ کرکے اس کے پیچھے اس شہر کو روانہ ہوئی، اس شہر میں پہنچ کر لوگوں سے عابد کا حال دریافت کیا، لوگوں نے اسے بتایا۔ اس عورت کو ملکہ کہتے تھے، عابد سے بھی کسی نے کہا کہ تمہیں ملکہ تلاش کرتی پھرتی ہے، انہوں نے جب اسے دیکھا تو ایک چیخ ماری اور جان بحق تسلیم کی۔ وہ عورت ناامید ہوگئی، پر اس نے کہا یہ تو مرہی گئے ان کا کوئی رشتہ دار بھی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ اس کا بھائی بھی فقیر آدمی ہے، کہنے لگی اس کے بھائی کی محبت کی وجہ سے اس سے نکاح کروں گی۔ چناں چہ اس سے نکاح کیا جس سے سات لڑکے پیدا ہوئے، سب کے سب نیک بخت صالح تھے۔ (ملاحظہ ہو: اسلاف کی یادیں ، از: مفتی اسد اللہ نعمانی ۲۰۴-۲۰۵)ایک قابلِ رشک جوان حضرت احمد بن سعید رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ کوفہ میں ایک جوان تھا، جو انتہائی عبادت گذار اور ہمہ وقت جامع مسجد میں معتکف رہا کرتا تھا، ساتھ ہی وہ نہایت دراز قد، خوب صورت وخوب سیرت بھی تھا۔ ایک حسین عورت نے اسے دیکھا، تو پہلی ہی نظر میں وہ فریفتہ ہوگئی۔ ایک مدت تک عشق کی چنگاری اس کے دل میں سلگتی رہی؛ لیکن اسے اپنی محبت کے