اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
نہ ہونے کی صورت میں زوجین کے لئے ایک دوسرے سے الگ ہوجانا کوئی اہمیت نہیں رکھتا، یہی وجہ ہے کہ یورپ میں طلاق کا رواج بکثرت پھیل رہا ہے، اور طلاق حاصل کرنے والوں کی اکثریت ان لوگوں سے تعلق رکھتی ہے جو بے اولاد ہیں ، جنسی بے راہ روی اس فعل کا لازمی نتیجہ ہے، ضبط ولادت کے رواج عام نے ناجائز اولاد کی پیدائش کے خوف کو باقی نہیں رکھا، اور حیا وشرم کا خاتمہ بہت پہلے ہوچکا ہے، اس لئے جنسی جرائم کی کثرت ایک لازمی نتیجہ ہونے کی حیثیت سے سامنے آئی‘‘۔ (ضبط ولادت: از مولانا محمد تقی عثمانی ۶۵-۷۱-۷۲) اسلام کا معاشرتی نظام جنسی تسکین کے لئے ازدواجی ذرائع فراہم کرتے ہوئے غیر ازدواجی ذرائع کی انتہائی سختی کے ساتھ حوصلہ شکنی کرتا ہے، جب کہ ضبط ولادت کے ذریعہ غیر ازدواجی حرام ذرائع کی بلاواسطہ اور بالواسطہ دونوں طریقوں سے حوصلہ افزائی ہوتی ہے، اور جنسی انارکی عام ہوتی ہے، ایڈز کا پھیلاؤ اسی کی دین ہے، مرد وعورت کے درمیان حیا وشرم کا خاتمہ اور جنسی اختلاط کے رجحان کا فروغ اور معاشرے میں فحاشی کا چلن اسی کے نتیجہ میں ہے، مغربی مفکرین خود یہ تسلیم کررہے ہیں کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جنسی رویے میں بہت تبدیلیاں آئی ہیں ، نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں میں جنسی تعلقات کو قائم کرنے کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے، وسیع طور پر مہیا مانع حمل طریقوں نے لذت اندوزی کے ایسے اصولوں میں قوت پیدا کردی ہے جن کی رو سے عورت ومرد کی عصمت وعفت کا تصور غیر فطری ہے اور شادی کے بغیر مکمل جنسی تجربہ ایک عام اور بنیادی چیز بن گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: خاندانی منصوبہ بندی، از: ڈاکٹر تنزیل الرحمن)شادی میں بے سبب تاخیر حرام کاری اور زنا کا گراف تیزی سے بڑھتے جانے کا ایک قوی سبب نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی میں بلاوجہ تاخیر ہے، حصولِ ملازمت، تکمیلِ تعلیم، آئیڈیل کی تلاش اور تعمیرِ مکان، غرض کہ طرح طرح کے عذرہائے لنگ پیش کئے جاتے ہیں ، اور اس طرح شادی کا عمل مؤخر ہوتا چلاجاتا ہے، نوجوانوں کو صراحۃً خطاب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے شادی کا حکم فرمایا ہے: