اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
حضرت ابوہریرہ صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں : ثَلاَثَۃٌ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَلَا یَنْظُرُ اِلَیْہِمْ، وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ: شَیْخٌ زانٍ، وَمَلِکٌ کَذَّابٌ، وَعَائِلٌ مُسْتَکْبِرٌ۔ (مسلم: کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار) ترجمہ: تین آدمیوں سے اللہ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا، ان کی طرف نظر نہیں فرمائے گا، اور ان کو دردناک عذاب دے گا: (۱) بدکار بوڑھا (۲) جھوٹا بادشاہ (۳) متکبر فقیر۔ حضرت ابن عمر ص آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں : لاَ یَنْظُرُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ اِلیٰ الاُشَیْمِطِ اَلزَّانِیْ وَلَاالْعَائِلُ الْمَزْہُوُّ۔ (الترغیب والترہیب ۳؍۲۷۵) ترجمہ: اللہ قیامت میں بوڑھے بدکار اور فقیر متکبر پر نگاہ کرم نہیں فرمائے گا۔ اس سے واضح ہوگیا کہ بدکار وزناکار انسان اللہ کے دیدار، اللہ کی نگاہِ رحمت، اللہ کی ہم کلامی تمام سعادتوں سے محروم رہے گا، جب تک کہ اسے جہنم کی سزا کے ذریعہ پاک نہ کردیا جائے۔حوضِ کوثر سے محرومی حضرت انس صسے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لَیَرِدَنَّ عَلیَّ نَاسٌ مِنْ اُصَیْحَابِیْ الْحَوْضَ حَتّٰی اِذَا عَرَفْتُہُمْ اخْتَلَجُوْا دُوْنِیْ فَأَقُوْلُ: أَصْحَابِیْ؟ فَیَقُوْلُ لاَ تَدْرِیْ مَا اَحْدَثُوْا بَعْدَکَ۔ (بخاری: کتاب الرقاق، باب فی الحوض) ترجمہ: میری امت کے کچھ لوگ حوضِ کوثر پر میرے پاس آئیں گے،